جج جرنیل جرنلسٹ – سب چور

جج جرنیل جرنلسٹ – سب چور ( 1 )

ملک میں نہ توکوئی قاعدہ ہے اور نا ہی قانون-جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے- بے حسی اور لا تعلقی ہے -ظالم کی رسی دراز ہے اور غریب کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے-عدل و انصاف ناپید ہے اور دولت کی نامساوی تقسیم ہےغربت و افلاس ہے محرومی و مایوسی ہے کسمپرسی اور بے چارگی ہے – اللہ جل و جلال کی رحمتوں کی رسد منقطح ہو گئی ہے اور نحوست وحشت منافقت حسد سینہ زوری اقراء پروری جیسی وبائیں عام ہو گئیں ہیں – معاشرہ انارکی کا شکار ہے- افراتفری بے اور معاشی بد حالی ہے – چونکہ معاشرہ میں قانون کی بالا دستی ختم ہو گئی ہے اسلۓ ہر کوئی یہاں پردہان ہے – جرنیلوں کو سرحدوں کی پرواہ نہیں ہے ،ججوں کو انصاف کی اور جرنلسٹز کو قلم کی حرمت کی – جرنلزم ایک دھندہ ہے اور یہ سب بلیک میلرز ہیں – یہ چور اچکے اور بدمعاش طرز کے لوگ ہوتے ہیں اور یہی لوگ بھتہ خور اجرتی قاتل چور رسہ گیر اور قبضہ گروپ ہوتے ہیں- لوگوں پر ان کی دہشت ہوتی ہے -گلی کا غنڈہ چوہدری ہوتا ہے اور کیونکہ جج راشی ہیں اس لئے عم لوگ عدالتوں میں جانے کی بجاۓ اپنے فیصلے کروانے ان کے پاس آتے ہیں اور یہ بندر اور روٹی والے انصاف کرتے ہیں- غرض ہمارا معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور اخلاقی اور سماجی قدروں کا جنازہ نکل گیا ہے –
( جاری ہے )

الطاف چودھری
01.08.2018

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*