جعلی انتخاب جعلی وزیر اعظم-فرنگی ہنودی یہودی گماشتے ملک کو تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں –

جعلی انتخاب جعلی وزیر اعظم-فرنگی ہنودی یہودی گماشتے ملک کو تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں –

پاکستان میں عوام کو کبھی بھی ووٹ نہیں ڈالنے نہیں دئے گئے- عوام کے ووٹ یا تو خریدے جاتے ہیں یا چھینے جاتے ہیں- دھرنا 2014 کے ایمپائر کی انگلی 25 جولائی کو اٹھ گئی ہے اور عمران خان کی تخت پوشی کی تیاریاں ہو رہی ہیں- الیکشن کے دن جو جھرلو پھیرا گیا ہے اور انتخابی دھاندلی کی گئی ہے اس کی مثال ملکی انتخابی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی ہے – عمران خان کو جتوانے کے لئے چار سال پہلے ہی شریف خاندان کی کردار کشی شروع کر دی گئی تھی اور انہیں مافیہ کا گاڈ فادر ثابت کرنے اور عوام کی نظر میں گرانے کے بہت سے جعلی اور بے بنیاد الزامات لگانے شروع کر دئے گئے تھے- میاں نواز شریف کو نا اہل قرار دے کر الیکشن کیمپین سے باہر کر دیا گیا تھا – بات اس سے بھی بنتی نظر نہ آئی تو 25 جولائی سے پہلے پہلے انہیں کینگرو عدالتوں سے عجلت میں سزا دلوائی گئی اور انہیں بیٹی اور داماد سمیت آڈیالہ جیل میں مرنےکے لئے پھینک دیا گیا جہاں ان سے انتہائی ناروا سلوک روا رکھا جا رہا ہے-میاں نواز شریف دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور کسی وقت بھی کوئی پڑا سانحہ پیش آ سکتا ہے- شہباز شریف کو بے دست و پا کر دیا گیا ہے اور وہ ڈرے ڈرے سے ہیں اور کسی بھی احتجاجی تحریک کی کال دینے سے گھبرا رہے ہیں- پنجاب کے عوام نے مسلم لیگ کو صوبے میں حکومت بنانے کا مینڈیٹ دیا ہے مگر ان کی طرف سے سرد مہری دکھائی جا رہی ہے- قیاس ہے کہ ان پر نادیدہ قوتوں کا دباؤ ہے – شاید ان کی پہلی ترجیع میاں صاحب اور مریم نواز صاحبہ کو جیل سے چھڑوانا ہے-” اقتدار یا رہائی” ‎چند روز جب عمران خان وزیر اعظم کا حلف اٹھا لینگے تو سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ جلد یا بدیر پاکستان کی ناخوشگوار سیاسی تاریخ اپنے آپ کو دہرا ئے گی – قومی اسمبلی کی ایک نشست سے اکثریتی پارٹی بننے کا انکا سفر بہت سے سمجھوتوں، مصلحتوں، پسِ پردہ ڈیلوں سے بھرا ہوا ہے- انکا مینڈیٹ خالص نہیں ہے اور یہ مینڈیٹ انہیں عوام نے نہیں بلکہ کسی اور نے دیا ہے لیکن وزیر اعظم منتخب ہونے اور اس عہدے کا پروٹوکول اور اختیارات کا تجربہ کرنے کے بعد شاید وہ اپنے ادراک کو اتنا حقیقت پسندانہ نہ رکھ سکیں اور وہ خود کو سچ مچ کا وزیر اعظم سمجھنا شروع کر دیں-جمہوریت کیلئے تو انکا یہ اقدام بہتر ہو گا لیکن انکی ذات کو اسکی قیمت چکانا پڑے گی – جب انکے سامنے مطالبات کی ایک لمبی فہرست رکھی جائے گی اور ان سے توقع کی جائے گی کہ وہ چپ چاپ ان پر عمل فرماتے جائیں تو مسائل شروع ہونگے- اور پھر انہیں مکافاتِ عمل کے قانونِ قدرت کا بھی سامنا ہوگا، جو کچھ نواز شریف نے بینظیر کے ساتھ کیا وہ انہوں نے پالیا- اور جو کچھ عمران خان نے نواز شریف کے ساتھ کیا ہے اس کا قرض اسے آج یا کل چکانا پڑے گا – یاد رکھو قانونِ قدرت کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں- جیل میں محصور نواز شریف اور مریم نواز کا فیکٹر آئندہ سیاست میں کیا کردار ادا کرتا ہے اسکے بھی پی ٹی آئی کی حکومت پر گہرے اثرات مرتب ہونگے- اگر شہباز شریف کسی طریقے سے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مک مکا کرکے اپنے خاندان کے لئے کوئی مراعات لینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور ادھر آصف علی زرداری اپنی مفاہتی پالیسی برقرار رکھتے ہیں تو پنجاب تو کیا وفاق میں بھی جب نادیدہ قوتیں چاھیں گی عمران خان حکومت کا بستر بوریا لپیٹ دینگی-اور عمران خان پھرلندن کی کسی سستی کافی میں بیٹھے وہاں مقیم پاکستانیوں کو اپنے دکھڑے سنا رہے ہونگے-اگر ایسا ہوا تو ہم بھی اس دفعہ ان کے دیدار کو آئینگے اور ان کی کافی کا بل اپنی جیب سے چکائیں گے- اس وقت ان کے ارد گرد ابن الوقت گھوم رہے ہیں وہ انھیں گھاس بھی نہیں ڈالیں گے-

الطاف چودھری
30.07.2018

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*