
25 جولائی 2018 – سلیکشن کی آناؤنسمنٹ کا دن
نواز شریف مختلف ادوار میں تین دفعہ ملک کے وزیر اعظم رہے ہیں جنہیں اب آڈیالہ جیل کے ایک بدبودار کمرے میں پھینک دیا گیا ہے-ملک میں سکہ شاہی ہے اور طاقت چند ہاتھوں میں مرکوز ہے -یہاں نہ تو کوئی قانون قاعدہ ہے اور نہ ہی کوئی دستور- چند اشخاص جسے چاہیں تخت پر بٹھا دیتے ہیں اور جسے چاہیں اٹھا کر ملک کی کسی بھی جیل کے کسی بدبودار کمرے میں بند کر دیتے ہیں-ملک کی انتظامیہ اور عدلیہ پر ان کا پورا کنٹرول ہے یہ جسے چاہیں منٹوں میں اٹھوا کر ایسا غائب کرتے ہیں کہ سالوں اسکا پتہ نہیں چلتا اور اس کے بال بچے اور عزیز و اقارب ساری عمر اس کی تصویریں اٹھائے اسلام آباد کی سٹرکوں پر اس کی بازیابی کی دھائی دیتے رہتے ہیں-1947 سے اب تک کوئی بھی ملک کا منتخب وزیر اعظم اپنی آیئنی مدت پوری نہیں کر سکا اور سب کو کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں گھر بھیجا گیا ہے-لیاقت علی خان سے اختلاف ہوئے تو انہیں ایک جلسہ عام میں خطاب کےدوران گولی مار کر ہلاک کروا دیا گیا- ذوالفقار علی بھٹو کو ایک جعلی قتل میں مقدمہ بنا کر پھانسی پر لٹکا دیا گیا اور جو جج اور جرنیل ان کے اس جوڈیشنل قتل میں ملوث تھے ابھی تک دندناتے پھر رہے ہیں-محترمہ بے نظیر کے ایک فوجی جرنیل سے اختلاف ہوئے تو انہیں لیاقت باغ میں گولی مار دی گئی اور قاتل جرنیل کو ملک سے بھگا دیا گیا جو اب پڑوسی دشمن ملک کے ٹی وی چینلز میں اپنی قابلیت جھاڑتے نہیں تھکتا اور ملک کے قانون نافذ کرنےوالوں اداروں کا منہ چڑاتا پھر رہا ہے-آصف علی زرداری کو کرپشن کے الزام میں دس سال جیل میں رکھا گیا اور پھر ملک کا صدر بنا دیا گیا اور اب دوبارہ انہیں اور ان کی بہن محترمہ فریال تالپور کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں- دوھائی تو 35 ارب روپئے کی ہے مگر انھیں جو نوٹس بھجوایا گیا ہے وہ دو کروڑ روپئے کاہے-جو مزاج یار میں آئے- عمران خان کی ان دنوں پانچوں گھی میں ہیں- فوج اور عدلیہ جج جرنیل تھانے تھپانے غیر ملکی میڈیا اور صیہونی ہنودی گماشتے سب ان پر مہربان ہیں- جس ایمپائر نے خان صاحب کو 2014 میں اگلی اٹھانے کے وعدے پر اسلام آباد میں دھرنے کے لئے بھیجا تھا وہی ایمپائر 25 جولائی 2018 کو انگلی اٹھا کر ان کی سلیکشن کا اعلان کرے گا – ملک کی ساری سیاسی پارٹیاں شکایت کر رہی ہیں کہ تحریک انصاف کے لئے میدان کھلا چھوڑ دیا گیا ہے مگر دوسروں کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں-عدالت نے بھی عمران خان کو صادق اور امین قرار دے دیا ہے جبکہ اس کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے-سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب ثاقب نثار کو خان صاحب کے متعلق اس طرح کا فیصلہ دینے سے پہلے سیٹا وائٹ اور ریحام خان کی رام کہانیاں سن لینی چاہیں تھیں-جو شخص زنا کا مرتکب ہوا ہو وہ صادق اور امین کبھی نہیں ہو سکتا خواہ وہ 100 حج کر لے اور ہزار بار آب زم زم سے غسل کر لے-زنا گناہ کبیرہ ہے اور کبیرہ گناہ کی معافی نہیں ہوتی سزا ہوتی ہے-پاکستان میں بھی حدود کا قانون لاگو ہے اور زانی پر حدود لاگو ہوتی ہے-چیف صاحب کو ایک زانی کو صادق اور امین قرار دینا ان کی دین سے لا علمی کو ظاہر کرتا ہے-انہیں توبہ استغفار کرنی چاہیے-جج جرنیل تلنگے خان کو 25 جولائی کو الیکشن تو جتوا سکتے ہیں مگر 26 جولائی کو کیا ہو گا – الیکشن میں دھاندلی تو 1977 میں ذوالفقارعلی بھٹو کوبھی ہضم نہیں ہوئی تھی اور ملک کو دس سال کے طویل عرصہ کے لئے ایک فوجی ڈکٹیٹر کے حوالے کرنا پڑا تھا-تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو-
الطاف چودھری
21.07.2018
Leave a Reply