جولائی 2018- نواز شرف اور مریم نواز کا استقبال1131

13 جولائی 2018- نواز شرف اور مریم نواز کا استقبال

شریفوں کے لئے جمعہ 13 جولائی فیصلہ کن اہمیت کا حامل ہے-اگر مسلم لیگی قیادت لاہور میں نواز شریف اور مریم نواز کے استقبال کے لئے خاطر خواہ لوگوں کو اکٹھا کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو شریفوں کی سانسیں چلتی رہینگی بصورت دیگر اناللہ و ان علیہ- کھیل ختم پیسہ ہضم-خدشہ ظہر کیا جا رہا ہے کہ ملک میں مسلم لیگی قیادت قابل ذکر لوگوں کو جمع نہیں کر سکے گی اور شو فلاپ ہو جائے گا-6 جولائی والے دن جب جج محمد بشیر نے فیصلہ سنایا تھا تو اکا دکا مسلم لیگیوں کے سوا کوئی بھی سڑکوں پر نہیں آیا تھا-شہباز شریف جلسوں میں بے ڈھنگے گانے گا رہا تھا اور حمزہ شہباز ٹی وی شوز میں الحمد للہ سبحان للہ کا وردکر رہاتھا-نواز شریف مزاحمتی سیاست کرنا چاہتے ہیں اور پارٹی قائید شہباز شریف مفاہمتی سیاست-اسطرح بات بنتی نہیں بگڑتی دکھائی دے رہی ہے-نواز شریف نے پارٹی کی قیادت تو شہباز شریف کو دے دی ہے مگر اختیارات اپنے پاس ہی رکھے ہیں-نواز شریف کی جی ٹی روڈ کی سیاست اور بیانیہ ” ووٹ کو عزت دو” مقبول ہو گیا تھا مگر ان کے لندن جاتے ہی حمزہ شہباز اور شہباز شریف نے پارٹی کا بھٹہ بٹھا دیا ہے- اور جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ نون کا تقریبا صفایا ہو گیا- پہلے کہا جا رہا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز نے یو کے میں سیاسی پناہ لے لی ہے اور یہ کہ وہ کبھی بھی واپس نہیں آئینگے-اب جمعہ کو ان کی واپسی کے اعلان کے ساتھ ہی نیپ نے ان کو ائیرپورٹ ہی سے گرفتار کرنے کا پلان بنایا ہے اور ہیلی کاپٹر میں انھیں اڈیالہ جیل منتقل کرنے فیصلہ کیا ہے-لاہور میں 13 جولائی کو دفعہ 144 کا نفاذ ہو گا اور اگر کچھ مسلم لیگی جمع ہو بھی گئے تو نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری کے ساتھ ہی تتر بتر ہو جائینگے-اور مسلم لیگ کا تیا پانجا ہو جائے گا-لیکن اگر مسلم لیگی واقعی محب وطن ہیں اور وہ وطن عزیز پاکستان پر ہنودی اور یھودی گماشتوں کی یلغار کو روکنا چاہتے ہیں تو اس وقت تک لاہور اور اسلام آباد / راولپنڈی کی سڑکوں پررہینگے جب تک ان دونوں کی ضمانت نہیں ہو جاتی-اگر مسلم لیگی ورکر وں نے صرف ایک دفعہ اڈیالہ جیل یا جیل کوٹ لکھپت سے نواز شریف اور مریم نواز کا جاتی عمرہ تک ساتھ دیا تو یقین رکھو کہ تلنگے خان اور شیدے ٹلی بمعہ ان کے ہنودی یہودی اور قادیانی بلوگڑوں کے سب پاکستان سے بھاگ جائینگے اور یہ پھر کبھی بھی پاکستان توکیا کسی اسلامی ملک کا منہ نہیں کرینگے- ورنہ مسلم لیگیوں کو مشورہ ہے کہ وہ قبرستان میانی صاحب میں چندہ جمع کرکے ایک قبر کی جگہ خرید لیں اور پر “مرحوم مسلم لیگ نواز ” تاریخ مرگ 13 جولائی 2018 کا کتبہ لگا لیں-

الطاف چودھری
11.07.2018

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*