چوہدری نثار خان کی فوجی جیپ

چوہدری نثار خان کی فوجی جیپ

آخر بلی تھیلے سے باہر آ ہی گئی- منحرف مسلم لیگی راہنما نثار خان کو جیپ کا انتخابی نشان آلاٹ ہو گیا ہے-جیب کا رنگ خاکی ہے اور یہ چوہدری صاحب کو خاکیوں نے ان کےخاندان کی فوجی خدمات کے عوض انہیں دی ہے- غور طلب بات یہ ہے کہ چوہدری نثار علی خان اس نشان کو حاصل کرنے والے اکیلے شخص نہیں ہیں- 30 جون کو الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی امیدواروں کی نامزدگی کی جب آخری تاریخ آئی تو جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے نواز لیگ کے کم از کم 9 مزید امیدواروں نے بھی جماعت کی جانب سے دی گئی ٹکٹیں واپس کر دیں اور آزادانہ طور پر انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا ان تمام امیدواروں کو بھی انتخابی نشان جیپ ہی دیا گیا ہے- چوہدری صاحب کے علاوہ ‘جیپ’ کا نشان پاکستان مسلم لیگ کے سابق رہنما زعیم قادری کو بھی لاہور میں قومی اسمبلی کی نشست 125 سے الاٹ کیا گیا ہے- قادری صاحب نے چند روز قبل پارٹی رہنماؤں سے اختلافات کے بعد علیحدگی کا فیصلہ اختیار کرتے ہوئے لاہور کے حلقے این اے 125، 133 اور 134 سے آزادانہ طور پر انتخاب لڑنے کا اعلان کیا تھا-جنوبی پنجاب سے گورچانی ‘ دریشک اور ہانجرا خاندان ہیں- سلطان محمود صاحب کو بھی جیپ کا نشان آلاٹ ہوا ہے-جنوبی پنجاب میں کچھ اور بھی مسلم لیگ منحرف ہوئے ہیں مگر انہیں بالٹی اور موبائل کے نشانات ملے ہیں- لگتا ہے یہاں شریفوں کے ساتھ ہاتھ ہو گیا ہے اور ایک منصوبے کے تحت مسلم لیگ سے دھوکہ کیا گیا ہے- پہلے ان لوگوں سے مسلم لیگ کی ٹکٹوں کے لئے درخواستیں دلوائی گئیں اور عین وقت پر ان سے واپس کروائیں گیئں- اب پورے جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ کے ایک آدھ سیٹ کےسوا کوئی بھی امیدوار نہی ہے-مسلم لیگ کی قیادت کا اب آیندہ لائحہ عمل کیا ہو گا ابھی مبھم ہے-سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان حضرات کو پارٹی ٹکٹس کیوں دئے گئے تھے؟خیال کیا جا رہا ہے کہ اس سے خلائی مخلوق چوہدری نثار خان کا ایک گروپ بنا رہی ہے اور ان سے پنجاب اور مرکز میں سنجرانی جیسا کوئی کام لیا جائے گا- ‘جیپ’ کی اچانک پھیلنے والی مقبولیت کے بعد مختلف حلقوں میں چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں – میاں محمد نواز شریف نے اسے الیکشن سے پہلے کی جانے والی ‘دھاندلی’ کہا ہے اور اپنی جماعت کے امیدواروں کو ہراساں کیے جانے اور عدلیہ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے پر تنقید بھی کی ہے-انھوں نے کہا ہے کہ
“ہمارے کئی امیدواروں سے وفاداریاں تبدیل کرائیں گئیں ہیں اور بہت سے لوگوں کو پی ایم ایل این چھوڑ کی پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے پر مجبور کیا گیا ہے یا ان کو جیپ کے نشان پر لڑنے کے لیے کہا گیاہے – اب یہ جیپ کس کا نشان ہے، یہ آب خود جانتے ہوں گے”- نواز شریف کی تنقید کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی کئی مبصرین اور صارفین نے ‘جیپ’ کی مقبولیت پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے اشارہ کیا ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے- یہ ایک نہایت حیران کن فیصلہ ہے جس کی کوئی سیاسی وضاحت یا منطق نہیں نظر آتی- وہ امیدوار جو ایک رات قبل تک جماعت کے حق میں انتخابی مہم چلا رہے تھے اور نعرے لگوا رہے تھے صرف تین گھنٹے بعد انھوں نے اپنی حمایت کا رخ تبدیل کر دیا- اس بارے میں مزید تبصرہ کرتے ہوئے ایک ٹی وی اینکر طلعت حسین نے کہا ہے کہ ان تبدیلیوں کے پیچھے چوہدری نثار کا ہاتھ ہے – بحر حال ملک میں جیپ کا نشان موقع پرستوں طالح آزماؤں اور ابن الوقت لوگوں کا نشان ہے جو انتخاب سبوتر کرنے اور شکوک و شبہات پیدا کرے گا- سب جانتے ہیں کہ نثار خان جی ایچ کیو کا آدمی ہے-اسے جیپ کا نشان الاٹ کرکے اس خیال کو اور تقویت پہنچائی گئی ہے-نثار خان کو شیر کے نشان کے علاوہ الیکشن لڑوانا مقصود تھا تو انہیں کوئی اور نشان بھی دیا جا سکتا تھا جیسے گیدڑ ‘ لومڑی اور شیر کی خالہ بلی جو اب تھیلے سے باہر آ گئی ہے-

الطاف چودھری
03.07.2018

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*