
مکافات عمل- دھرنا خان کے خلاف دھرنے
انصافیوں کی ڈھیگا مشتی جاری ہے- عمران خان کے ساتھ دھرنا دینے والے اس کے خلاف دھرنے دئے بیٹھے ہیں- عمران خان اپنے گھر کے اندر سلاخوں کے پیچھے اپنی صفائیاں پیش کر رہے ہیں مگر پارٹی ورکر ان کی کسی بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں ہیں -جماعت کی اندرونی لڑائی باہر آگئی ہے- شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کھل کر آمنے سامنے آ گئے ہیں- ان دونوں نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگائے ہیں اور ایک دوسرے کو پارٹی مفادات کے خلاف سازش کرنے پر مورد الزام ٹھرایا ہے- بنی گالہ کے باہر دھرنے کا الزام ترین پر لگاتے ہوئےشاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ احتجاج کارکنوں کا حق ہے لیکن بتایا جائے کہ سکندر بوسن کو کون سپورٹ کر رہا ہے اور کون ہے جو کارکنوں کو احتجا ج پر اکسا رہا ہے – اس کے جواب میں ترین صاحب قریشی صاحب کو سازشی اور بدنیت قرار دے رہے ہیں- جہانگیر ترین کا کہنا ہے شاہ شاہ محمود قریشی دوسروں پر الزامات لگانے کے بجائے عون چوہدری جیسے کارکنوں کے تحفظات دور کریں – انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کو وزیراعظم بنانے اور تحریک انصاف کو برسراقتدار لانے کے لیے جو ہو سکے گا وہ کرینگے- انہوں نے کہا کہ دھرنے کی سیاست پی ٹی آئی نے شروع کی تھی اس لئے اب اسے دھرنوں پر برا نہیں ماننا چاہیے-ٹکٹوں کے بارے میں ضروری ہے کہ منصفانہ فیصلے کیے جائیں – جمعہ کوملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا جہانگیر ترین کے ساتھ سرد جنگ سے متعلق سوال پر کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، مقابلہ سیاست میں ہوتا ہے اور جو شخص الیکشن ہی نہیں لڑ سکتا اور کسی گیم میں شامل ہی نہیں اس سے مقابلہ بنتا ہی نہیں ہے- وہاڑی سےپی ٹی آئی رہنما نذیر جٹ کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہیں پارٹی میں اسحاق خاکوانی لے کر آئے تھے لیکن عائشہ جٹ کو صوبائی ٹکٹ کس نے دلوایا ؟ انہیں ضمنی الیکشن کس نے لڑوایا؟شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ درخواست دینا اور دلائل دینا ہر کسی کا حق ہے لیکن فیصلہ تسلیم کرنا پارٹی کا ڈسپلن ہے- انہوں نے عمران خان کے فیصلے کو مقدم قرار دیا- ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جو بھی فیصلے کریں گے اس پر آمین کہوں گا- کہاوت ہے کہ جو
بوؤں گے وہی کاٹو گے-عمران خان نے ملکی سیاست میں لچ لفنگ اور گند کی جو فصل بوئی ہے وہ پک کر تیار ہو گئی ہے اب بیٹھوں اور کھاؤ- عمران خان اور اس کے حواریوں نے اپنے مخالفین کی ماں بہن ایک کی ہے -اب ان کی اپنی جوتیوں میں دال بٹ رہی ہے اور اب یہ مل کر اپنی ماں بہن کی ایک کر رہے ہیں- جہانگیر ترین اور مخدوم شاہ محمود آج ایک دوسری کی ایسی تیسی کی ہے- کل یہ دونوں مل کر عمران خان کی ماں بھن بھی ایک کرینگے-بہروپیوں اور مداریوں کی اوقات ظاہرہونا شروع ہو گئی ہے-آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا کیا-
الطاف چودھری
23.06.2018
Leave a Reply