
جمہوریت کے دشمن – ملک کے دشمن
طویل آمریت کے بعد جب سے پاکستان میں جمہوریت نے پنپنا شروع کیا ہے بعض ملک اور جمہوریت دشمنوں کو ہضم نہیں ہو رہا ہے-اس لئے وطن عزیز کی سیاست شکوک و شبہات، خدشات ، تشکیک اور افواہوں کی لپیٹ میں ہے-2008 میں پیپلز پارٹی کو سکون سے حکومت نہیں کرنے دی گئی کبھی میمو گیٹ سیکنڈل اور کبھی ایبٹ آباد کا المیہ-سرائے محل کے قصے کہانیاں اور سوٹزلینڈ میں زرداری کے بنک اکاؤنٹ کا واویلا- طاہرالقادری اور عمران خان کے اسلام آباد کےریڈ زون میں دھرنے- وزیر اعظم جناب یوسف رضا گیلانی کو نا اہل قرار دے کر گھر بھیج دیا گیا- مگر پھربھی پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک جمہوی حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرنے میں کامیاب رہی-2013 میں مسلم لیگ کے اقتدار سمبھالتے ہی ملک گونا گوں مشکلات کا شکار ہو گیا- عمران خان نے انتخاب ہارتے ہی لٹ گیا مر گیا کا واویلا مچانا شروع کر دیا- پہلے چار حلقے کھولنے کی دھائی اور پھر پنتیس پنکچر کا ڈرامہ اور اس کے بعد پھر 2014 کا طویل دھرنا-بھلا ہو خلائی مخلوق کے ایمپائر کی انگلی کا جو اٹھتی اٹھتی نہ اٹھ سکی-ورنہ جمہوریت کا بوریا بستر اسی وقت گول ہو جاتا- ملک کے منتخب وزیر اعظم کو پیغام پہچایا گیا کہ جان کی آمان چاہتے ہو تو فورا مستعفی ہو جاؤ یا طویل رخصت پر چلے جاؤ-ملک میں آنارکی پھیلائی گئی پولیس اہلکاروں کو زدوکوب کیا گیا اور ڈیوٹی پر موجود پولیس افسروں کی تضحیک کی گئی-وزیر اعظم ہاؤس کا گھیراؤ کیا گیا- پی ٹی وی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی اور ملک کے سب سے مقدس ادارے پارلیمنٹ کی عمارت پر قبضہ کرکے ممبران کو محصور کر دیا گیا-پھر پاناما کا چکر چلایا گیا اور آقاما کا بہانہ کرکے ملک کے منتخب وزیر اعظم کو نا اہل قرار دلوایا گیا-مگر جمہوری طاقتیں ڈٹی رہیں اور دوسری بار ملک کی اسمبلی نے اپنی آئینی مدت پوری کی- اب تلنگے خان اور اس کے حواریوں کو یقین دلوایا گیا ہے کہ اگلی حکومت انکی بنے گی اور تلنگے خان کے سر پر وزارت عظمی کا تاج سجایا جائے گا-مگر مشکل یہ ہے کہ اس دفعہ پوری کوشش کے باوجود مسلم لیگ نواز کی مقبولیت کم نہیں ہو رہی – آج بھی قومی اسمبلی کے 272 کے ایوان میں مسلم لیگ نون کی 100 سے زیادہ پکی سیٹیں ہیں-پنجاب میں اب بھی یہ واضع اکثریت میں ہے اور 200 سے زیادہ سیٹیں حاصل کرکے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے- اگر خلائی مخلوق نے مرکز میں عمران خان کو سجرانی کی طرح وزیر اعظم بنا بھی دیا تو پنجاب کا کیا ہو گا-آدھا تیتر آدھا بٹیر- ٹن ٹن گوپال- پہلے ہی میہنے چھٹی کا دودھ یاد آ جائے گا- بلوے کرنا آسان ہوتا ہےمگر بلوؤں کا سامنا کرنا بہت مشکل ہوتا ہے-عمران خان کو مشورہ ہے کہ وہ شیروانی کے ساتھ گرم کپڑے بھی سلوا لے- بھت ضرورت پڑے گی-
الطاف چودھری
23.06.2018
Leave a Reply