انسانی ضمیر

وطن کی باتیں… جرمنی سے
20 اپریل 2017
Goettingen, Germany
ahussai@t-online.de
Tel:-00491707929561

انسانی ضمیر

انسان کا ضمیر ایک آئینہ ہوتا ہے اور جب تک انسان اپنے ضمیر کے تابع رہتا ہے وہ دنیا میں امن اور بھائی چارے کی بات کرتا ہے- سچائی کی بات کرتا ہے- جھوٹ سے نفرت کرتا ہے- برائی سے روکتا ہے اور نیکی کا حکم دیتا ہے- ظالم اور مظلوم کی مدد کرتا ہے- ظالم کو ظلم سے روکنا ظالم کی مدد کرنا ہوتا ہے- ظالم و جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا انسانی ضمیر کی معراج ہے –

انسان میں بے ضمیری اس وقت گھر کرتی ہے جب طاغوتی طاقتیں اس پر حاوی ہو جاتی ہیں تو وہ اس وقت اپنے ضمیر کی آواز سننے سے عاری ہو جاتا ہے اور اس میں جبروتی اور جبلتی طاقتیں اپنا شکنجہ کس لیتی ہیں اور وہ انسان سے حیوان بن جاتا ہے – انسانی قدریں اس کے نزدیک بے وقعت ہو جاتی ہیں اور چوری چکاری سینہ زوری قتل و غارت اس کا شعار بن جاتی ہیں- اس میں حق اور باطل کی کوئی تمیز نہیں رہتی اور دوسروں کا حق غصب کرنا اور معاشرے میں افراتفری اور فساد پھیلانا اس کا مقصد ہو جاتا ہے- اور جس معاشرے میں بے ضمیری بڑھ جاتی ہیں وہاں انسانی قدریں ناپید ہو جاتی ہیں اور معاشرہ انحطاط کا شکار ہو جاتا ہے اور نیست و نابود ہو جاتا ہے-معاشرے میں بے ضمیری کے رحجانات کو پنپنے سے روکو ورنہ تمہارے بچے بے ضمیر پیدا ہونگے اور بے ضمیری سے بے توقیری کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا-

الطاف چوہدری

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*