عمران خان کی وزارت عظمی کی خواہش-بلی کو چھیچھڑو ں کے خواب
عمران خان کی وزارت عظمی کی خواہش ہنوز پوری ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے- نومبر 2002 میں تو خان صاحب پوری طرح سجے سجائے بیٹھے تھے اور جی ایچ کیو سے بلاوے کے منتظر تھے- یہ اس وقت کے ڈکٹیٹر جنرل مشرف کے منظور نظر تھے اور جنرل صاحب عمران خان کے لندن میں پرو اسرائیل یہودی سسرال کو ابلائج کرنا چاہتے تھے اور عمران خان کو یہود ہنود ایجنڈے کی تکمیل کے لئے اللہ اور اس کے رسول محمد ﷺ کے نام پر حاصل کردہ ملک میں اقتدار دینا چاہتے تھے- پھر معلوم نہیں کیا ہوا کہ خلائی مخلوق کو ملک پر رحم آ گیا اور جناب میر ظفراللہ خان جمالی کو وزیر اعظم بنا دیا گیا اور عمران خان نہاتے دھوتے اپنے بنی گالہ کے گھر میں بیٹھے کولوں پر لوٹتے رہے-پھر 2013 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کی حکومت بنوانے کا پکا پکا وعدہ ہوا- مگر آخر میں عمران خان کوچند سیٹیں دے کرٹرخا دیا گیا اور عمران خان کی وزارت عظمی کے مسند پر برا جمان ہونےکی خواہش دل میں ہی رہ گئی- 2014 میں عمران خان سے دھرنا دلوایا گیا اور خلائی مخلوق نے نواز شریف کی حکومت کا بوریا بستر گول کرکے وزارت عظمی کا تاج عمران خان کے سر پر سجانے کی کوشش کی گئی-عمران خان اور طاہر القادری کے گماشتوں نے اسلام آباد کے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی-دھرنا تھا گھیراؤ جلاؤ تھا اور اسلام آباد میں قیامت صغری کا عالم تھا-ریڈیو پاکستان پر قبضہ کروایا گیا-پارلیمنٹ کو یرغمال بنایا گیا-وزیر اعظم ہاؤس کا گھیراؤ کیا گیا اور جب تک چینی صدر نے پاکستان کا دورہ منسوخ نہیں کر دیا دھرنے کے شرقا ملکی دارلحکومت سے نہیں ہلے-ملک کے وزیر اعظم کو ایک انٹلیجنس ادارے کے سربراہ نے مستعفی ہونے یا طویل رخصت پر جانے کا حکم دیا جسے وزیر اعظم نے ماننے سے انکار کر دیا اور جناب عمران خان جیسے اسلام آباد گئے تھے ویسےہی واپس آ گئے اور اس وفع بھی ان کی وزیر اعظم بننے کی خواہش حسرت ہی رہ گئی-اب 2018 میں عمران خان کو پھر لالی پوپ دیا گیا ہے اور پی ٹی آئی کو کلین سویپ کروانے کا وعدہ ہوا ہے-عمران خان کو اس دفعہ پکا پکا ملک کا وزیر اعظم بننے کا یقین ہے-سپیشل آرڈر پر شیروانی سلوا لی گئی ہے اور خان صاحب نے اپنے پہلے سو دن کے منشور کا اعلان بھی کر دیا ہے-مگر خدشہ ہے کہ ہزار کوششوں کے باوجود ملک کی نادیدہ قوتیں مسلم لیگی ووٹ کو توڑنے میں ناکام رہی ہیں اور ممکن ہے کہ انتخابات اس وقت تک ملتوی کردئے جائیں جبتک نواز شریف اور اس کی پارٹی کو سیاسی طور پر ختم نہیں کر دیا جاتا-لگتا تھا کہ ممبئی حملوں کے متعلق بیان بھی جنرل درانی کی مہربانی سے نواز شریف کے خلاف کاسٹ نہیں ہو سکے گا- مگر ختم نبوت کے ووٹ کی دو دھاری تلوار اب بھی شریفوں کے سر پر لٹک رہی ہے-اس کےلئے مذہبی حلقوں سے فوری ڈائیلاگ کی ضرورت ہے-جلدی کرو اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے-
الطاف چودھری
27.05.2018
Leave a Reply