جوتیوں میں دال بٹنے لگی-عمران خان کے کتے ایک دوسرے پر بھونکنے لگے-

جوتیوں میں دال بٹنے لگی-عمران خان کے کتے ایک دوسرے پر بھونکنے لگے-

تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں جہانگیر ترین اور مخدوم شاہ محمود قریشی ایک دوسرے سے دست و گریبان ہو گئے-ایک دوسرے کو گالی گلوچ اور لعنت ملامت کی-عمران خان اور پارٹی کے دوسرے راہنما بچ بچاؤ نہ کرواتے تو قصہ طول پکڑ سکتا تھا- بات رائے حسن نواز سے شروع ہوئی جنہیں عدالت نے تا حیات نا اہل قرار دیا ہے-شاہ محمود قریشی کا اعتراض تھا کہ وہ لوگ جنہیں نا اہل اور کرپٹ قرار دیا جا چکا ہے پارٹی عہدوں پر نہیں رہنا چاہئے-ترین صاحب کو شاہ صاحب کی بات بری لگی انہوں نے اسے اپنے پر اعتراض سمجھا اور شاہ محمود کو کھری کھری سنا دیں- جہانگیرترین نے شاہ صاحب کو سخت برا بھلا کہا اور انہیں سندھ میں جماعت کی بربادی کا ذمہ دار قرار دیا-جس کے جواب میں شاہ صاب نے جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ نواز کی شکست و ریخت کا کریڈٹ خودلینا چاہا جسے ترین صاحب نے مسترد کرتے ہوئے اس ساری کامیابی کا سہرا اپنے سر سجانے کا دعوی کیا-جھانگیر ترین نے اپنے احسانات پارٹی پر جتائے اور اپنی مالی خدمات کا حوالہ دیا- جہانگیر ترین کے نا اہل ہونے کی وجہ سے عمران خان کے وزیر اعظم بننے کی صورت میں پنجاب کی وزارت عظمی ترین صاحب کو ملنی تھی مگر اب شاہ صاحب اس کے امیدوار ہیں- جہانگیر ترین نے قریشی صاحب کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اپنا رویہ ٹھیک نہ کیا تو پارٹی الیکشن ہار جائے گی اور نا تو خان صاحب وزیر اعظم بن سکینگے اور نا ہی شاہ صاحب وزیر اعلی پنجاب-ذرائع بتاتے ہیں کہ اگر بیچ بچاؤ نہ کروایا جاتا تو بات بہت بڑھ سکتی تھی-تحریک انصاف کوئی سیاسی پارٹی نہیں ہے-یہ ملک کے بگڑے ہوئے بے روزگار نوجوانوں کا ایک جتھہ ہے جو لچے لفنگوں اور گلیوں کے غنڈوں پر مشتمل ہے- یہ ایک فاشسٹ پارٹی ہے اور اس کا اپنے مخالفین سے رویہ نازیوں جیسا ہے-تحریک انصاف کے پیچھے ایک جرمن یہودی خاندان گولڈ سمتھ کا ہاتھ ہے-اور ان کا ایجنڈہ ملک عزیز پاکستان میں یہودی اور ہنودی ایجنڈے کو فروغ دینا ہے-نازی طرز پر اس کا میڈیا پروپیگنڈہ سیل ہے جو اپنے مخالفین کی ماں بہن ایک کرتا رہتا ہے- گندی گالیاں اور گلی محلےکے بے روزگار لچے لفنگے نوجوانوں کو اس نے مہنگے موبائلز سے لیس کیا ہوا ہے جو اپنے سیاسی مخالفین کی کردار کشی کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے-یہ خود بھی اپنے مخالفین کو ہر وقت اپنے مخالفین کو گالیوں سے دل کھول کر نوازتا ہے-شاید یہ بغیر ماں کے پیدا ہوا ہے اس لئے یہ خود اور اپنے حواریوں سے دوسروں کی ماؤں کو گالیاں نکلواتا ہے- عمران خان کا نہ تو کوئی نظریہ ہے اور نا ہی کوئی منشور بس شغل میلہ ہے اور گالی گلوچ اور دنگا فساد-یہ شخض ملک کی نادیدہ قوتوں کا لاڈلہ ہے اور یہ وہی کرتا ہے جو ایمپائر کے ا سکپرٹ میں لکھا ہوتا ہے-2014 کے دھرنوں میی وزیر اعظم ہاؤس کا گھیراؤ ، پاکستان ٹی وی پر حملہ اور ملک کی پارلیمنٹ کی توقیری وطن دشمنی نہیں تو اور کیا ہے-یہ سیاست نہیں بلکہ نازی ہتھکنڈے ہیں اور مملکت خداداد کو دنیا جہاں میں بے توقیر کرنا ہے-عمران خان کے پاک افواج کے خلاف بیانات اس کے صیہونی ہنودی رابطے اور ملک دشمن ایجنڈے کو ظاہر کرتے ہیں-ننگ ملت ننگ دین ننگ وطن- کہاوت ہے کہ جو بوؤ گے وہی کاٹو گے-عمران خان نے ملکی سیاست میں لچ لفنگ اور گند کی جو فصل بوئی ہے وہ پک کر تیار ہو گئی ہے اب بیٹھوں اور کھاؤ- عمران خان اور اس کے حواریوں نے اپنے مخالفین کی ماں بہن ایک کی ہے -اب ان کی جوتیوں میں دال بٹنی شروع ہو گئی ہے اور اب یہ مل کر اپنی ماں بہن ایک کرینگے-جہانگیر ترین اور مخدوم شاہ محمود آج ایک دوسری کی ایسی تیسی کی ہے- کل یہ دونوں مل کر عمران خان کی ماں بھی ایک کرینگے-بہروپیوں اور مداریوں کی اوقات ظاہرہونا شروع ہو گئی ہے-آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا کیا-

‎الطاف چودھری
23.05.2018

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*