
ملک میں جمہوری مافیہ
ملک میں ہر لچا لفنگا اور تلنگا خود کو ڈان سمجھتا ہے اورشریف شرفا کی پگڑیاں اچھالتا پھرتا ہے-چھ چھ سات سال کی معصوم بچیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانا اور پھرانہیں قتل کرکے کچرے میں پھینک دینا ملک میں وطیرہ بن گیا ہے-یہ سب غریب لاچاراور بے بس لوگوں کی بچیاں ہوتی ہیں جن کا کوئی والی وارث نہیں ہوتا اور پولیس کسی بے گناہ کو پکڑ کر کاروائی ڈال کر قصہ داخل دفتر کر دیتی ہے-حقیقت یہ ہے کہ یہ جنسی درندے تھانوں کے دلال ہوتے ہیں اور انہیں کسی کا ڈر خوف نہیں ہوتا اور وہ سارا کام ڈنکے کی چوٹ پر کرتے ہیں اور بار بارکرتے ہیں-تھانوں کے تھانیدار بھڑوے ہوتے ہیں اور ایسے درندےان کےدلے دلال ہوتے ہیں اور باقاعدہ تھانوں میں مہواریاں پہنچاتے ہیں-بھتہ مافیہ جو تاجروں اور دکانداروں سے بھتہ وصول کرتا ہے اور جو نہ دے گولی اس کے آر پار کر دیتا ہے-لیڈ مافیہ جہاں چاہے جب چاہے سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضہ کر لیتا ہے-اور قانون نافذ کرنے دالے آدارے ان کی معاونت کرتے ہیں-جمہوری مافیہ جو بدمعاشی کے بل بوتے پر ملک عزیز کی سیاست کو کنڑول کرتا ہے- پاکستان میں یہ مافیہ باقی سارے مافیوں کی سر پرستی کرتا ہے کیونکہ یہ انہی کی مدد سے بر سر اقتدار آیا ہوا ہوتا ہے-جوں جوں یہ مافیہ طاقتور ہوتا جاتا ہے دوسرے مافیے ملک میں انت اٹھا لیتے ہیں-اور ملک میں انارکی پھیل جاتی ہے- ملک افراتفری کا شکار ہو جاتا ہے-ملک میں لاقنونیت پھیلتی ہے – بھتہ خوری ٹارگٹ کلنگ عام ہو جاتی ہے اور آئے دن چوراہوں میں بوری بند لاشوں سے لوگوں کو ڈرایا جاتا ہے-کراچی میں مہاجر مافیہ 35 سال کراچی کو لوٹتا رہا اور پکوڑے اور سموسے بیچنے والے دبئی لندن اور نیویارک میں بڑے بڑے پلازوں کے مالک بن گئے-کراچی میں اس وقت دس گیارہ لوگ برے بازار میں قتل کر دئے جاتے تھے- کراچی اور حیدر آباد کا کنٹرول عملا لندن سے کنٹرول ہوتا تھا اور حکومت بے بسی سے تماشا دیکھتی رہتی تھی-دوسرا جمہوری مافیہ شریف مافیہ ہے جو پچھلے 35 سال سے پنجاب اور جزوی طور پر وفاق پر قابض ہے- اس سارے ٹبر نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا-صرف نواز شریف نے ملکی خزانے سے 300 ارب خرد برد کرکے لندن اور عرب ممالک میں اثاثے بنائے-تیسرا مافیہ زرداری مافیہ ہے جو مسڑ 10 پرسنٹ کے نام سے مشہور ہوئے-کہتے ہیں ان کے دور اقتدار میں ہر جائز ناجائز کام 10 پرسنٹ کے نذرانے پر ہو جاتا تھا- سرے محل اور سوٹزر لینڈ کے بنکوں میں 2 ارب ڈالر کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوا- عمران خان مافیہ کا طریقہ واردات سب سے نرالا ہے-یہ ملک میں جمہوریت کا دائی ہے-یہ شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کے نام پر بیرونی ممالک سے فنڈز اکھٹے کرتا ہے اور عیاشی کرتا ہے- اس کی اپنی کوئی آمدنی نہیں ہے مگر بنی گالہ میں 600 کنال پر محیط محل میں رہتا ہے-اس کے آگے پیچھے جہانگیر ترین اور علیم خان جیسے لیڈ گرابر اور شوگر مافیہ جیسے لوگ ہیں مگر یہ ملک میں انصاف لانے اور مساوات کی بات کرتا ہے-سارا مغربی یھودی اور ہنودی میڈیا اسے پروموٹ کر رہا ہے جبکہ یہ ایک تلنگے موالی کی طرح ہر کسی کو گالیاں دیتا ہے-اگر اسے واقعی اپنی ماں سے محبت ہوتی جس کے نام پر اس نے کینسر ہستال بنایا ہے تو یہ دوسروں کی ماؤں کو گالیاں نہ دیتا- مائیں بہنیں تو سب کی سانجھی ہوتی ہیں – جو ملک میں جمہوریت کے علمبردار کے بنے پھرتے ہیں حقیقت میں مافیہ ہیں اور ملک کی عوام کو الو بنا رہے ہیں-جب تک عوام اس جمہوری مافیہ سے چھٹکارا نہیں پا لینگے ان کی حالت نہیں بدلے گی-اٹھو ان سب گماشتوں کو چوراہے میں الٹا لٹکا دو-
الطاف چودھری
07.05.2018
Leave a Reply