گورننس- صوبہ پختونواہ کی ترقی کی بلی تھیلے سے باہر آ گئی

گڈ گورننس- صوبہ پختونواہ کی ترقی کی بلی تھیلے سے باہر آ گئی

صوبہ پختونواہ کی گڈ گورننس کی ہنڈیا چوراہے میں پھوٹ گئی ہے-کھودا پہاڑ نکلا چوہا- عمران خان نے پچھلے پانچ سال پاکستان اور کے پی کے کے عوام کو دھوکے میں رکھا- صوبہ کی صورت حال ناگفتہ بہ ہے- عوام کو آئین میں دیئے گئے حقوق پوری طرح فراہم کرنا کسی بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہوتا ہے مگر وہاں تو عوام کو بنیادی سہولیات تک ہی میسر نہیں ہیں اور اندھی پیسے اور کتا چاٹنے والی بات ہے-
نا پینے کا صاف پانی ہے اور نہ ہی سکول کالج اور نہ ہی روزگار کے مواقع میسر ہیں- پی ٹی آئی کے پانچ سالہ دور حکومت میں ایک بھی نئی یونیورسٹی بنی ہے اور نہ ہی کوئی ہسپتال-صوبہ کی پولیس کو مثالی بنانے کے دعوؤں کی تشہیر تو کی جاتی رہی ہے مگر وہاں کی پولیس پنجاب سندھ اور بلوچستان سے بھی نکمی ہے-صوبہ میں ایک ارب درخت لگانے کا قصہ بھی کرپشن کی الف لیلوی داستان ہے-اور تین سو ڈیم بنانے کی بات مذاق بن گئی ہے- صوبائی حکومت کی اس کوتاہی پر چیف جسٹس آف پاکستان نے عدم اطمینان اور برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور خیبر پختونخوا کی حکومت کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف حکومت کے بارے بہت کچھ سنا تھا لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہیں اور یہ کہ وہ پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں- انھوں نے کہا کہ کارکردگی کے چرچے تو بہت کئے گئے تھے مگر صوبہ میں تو کوئی نظام ہی نہیں ہے- چیف جسٹس نے تعلیم، صحت اور پینے کے صاف پانی کے معاملے پر سخت برہمی کا اظہار کیا- وزیر اعلیٰ پرویز خٹک چیف جسٹس کے کسی سوال کا تسلی بخش جواب ہی نہ دے سکے۔ چیف جسٹس نے کہا آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے-لیکن انفراسٹرکچر بنا ہی نہیں، پانچ سال بڑا عرصہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سب کچھ بیورو کریسی نے ہی کرنا ہے تو آپ یہاں کیوں بیٹھے ہیں- ووٹ کا تقدس عوام کی خدمت میں ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے لیڈی ریڈنگ اسپتال کا دورہ کر کے مریضوں کی شکایات بھی سنیں- چیف جسٹس آف پاکستان ریاست کے ایک اہم ترین ادارے سپریم کورٹ کے سربراہ ہیں جس کی عملداری ملک بھر میں ہے اور ان کی کوئی سیاسی وابستگی یا عزائم بھی نہیں، جیسا کہ وہ متعدد مرتبہ بیان بھی کر چکے ہیں۔ ان کا عزم آئین کی بالادستی قائم کرنے اور انصاف کی فراہمی کے سوا کچھ نہیں ہے جسے وہ جہاد قرار دیتے ہیں اور یہ ان کے اقدامات سے بھی عیاں ہے- دنیا بھر کی ترقی یافتہ اور مہذب اقوام کا جائزہ لے لیں تو ان کی کامرانیوں میں بنیادی نکتہ یہ نظر آتا ہے کہ انہوں نے عوام کی صحت اور تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا- اس لئے کہ صحت مند انسان کی سوچ مثبت ہوتی ہے اور تعلیم اسے کارآمد اور ذمہ دار شہری بناتی ہے- ہم نے اپنے آئین سے انحراف کیا اور یہ دونوں شعبے نجی تحویل میں دیتے چلے گئے جو آج سب سے منافع بخش کاروبار بن چکے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے حوالے سے خبریں بلاشبہ بڑی خوش کن تھیں کہ تبدیلی آ رہی ہے لیکن چیف جسٹس کے ریمارکس سے ثابت ہوتا ہے کہ حالات دعووں کے برعکس ہیں۔ دنیا میں جمہوری حکومتوں کی فعالیت ان کی کارکردگی سے ہی عیاں ہوا کرتی ہے-دنیا بھر میں یہی اصول کارفرما ہے – کھوکھلے نعروں دھمکیوں بھڑکوں ہڑتالوں اور دھرنوں سے ملک ترقی نہیں کرتے- ملک میں مروجہ فرسودہ سیاست سے آگے بڑھنا ہو گا جس کا دار و مدار ہی عوامی بہبود کے منصوبوں پر ہوتا ہے نہ کہ نعروں اور دشنام طرازیوں پر-‎عمران خان ڈرامہ باز ہے بھڑکیں بھبھکیاں دھمکیاں بائیکاٹ لاک ڈاؤن اور گھیراؤ جلاؤ اس کامنشور ہے – قوم نے 2013 کے الیکشن میں تحریک انصاف کو مینڈیٹ دیا تھا کہ وہ لجسلیشن اسمبلی میں بیٹھ کر لجسلیشن کریں مگر یار لوگ اسمبلی میں گئے ہی نہیں اور مفت کی تنخواہیں اور ٹی اے ڈی اے ڈکار کرتے رہے ہیں- صوبہ خیبر پختونخواہ میں ترقی کی بجائے کرپشن کا دور دورہ ہے وزیر اعلی وزیروں پر کرپٹ ہونے کا الزام لگاتے ہیں اور وزیر وزیر اعلی کو کرپٹ چور اور ڈکیٹ گرداندتے ہیں- کہا جاتا ہے کہ 2013 کے جنرل الیکشن میں پارٹی کی ٹکٹیں کروڑوں میں بیچی گئی ہیں- اسلۓ جسٹس وجہدین جیسے پارٹی کے نظریاتی ممبر پارٹی سے کنارہ کشی کر گۓ ہیں- اور پارٹی میں تلنگوں کا راج ہے-اور اگر 2018 میں ان تلنگوں کے ہاتھ اقتدار آ گیا تو یہ ملک کو دشمنوں کے ہاتھوں بیچنے سے بھی نہیں کترائیں گے- لوگوں ملک دشمنوں اور سیاسی بھروپیوں اور مداریوں کو پہچانو ورنہ تمہارے بچے اسی طرح کسمپرسی کی زندگی جینے پر مجبور کر دئے جائیں گے جیسے تم کر رہے ہو-

الطاف چودھری
22.04.2018

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*