شعائر اسلام پاکستانی لبرل اور عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ ( 1 )

شعائر اسلام پاکستانی لبرل اور عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ ( 1 )

پاکستان اسلام کےنام پر بنایا گیا ہے-برصغیر کے مسلمانوں کی ہمیشہ ہی سے یہ خواہش تھی کہ اللہ کی زمین پر اللہ کی حکمرانی ہو اور خلق خدا اسلامی عدل و انصاف اور مساوات کے اصولوں کے مطابق اپنی زندگی بسر کر سکے-مگر پاکستان کے قیام کے ابتدائی دنوں میں ہی پاکستان کی حکومتی مشینری میں لادین اور ملحد عناصر کا عمل دخل بڑھ گیا اور آہستہ آہستہ ریشہ دوانیاں اتنی بڑھیں کہ اسلامی شعائر کا مذاق اڑایا جانے لگا- اور پھر مشنری اور انگلش سکولوں میں پڑھنے والے بچوں کی مسلسل برین واشنگ سے ایک مخصوض طبقہ نا صرف دین سے دور ہوتا گیا بلکہ اسلام دشمنی کو اسں نے اپنا شعار بنا لیا اور اسلام کے نام پرحاصل کئے گئے اس ملک میں مسلمان ہونا جرم بن گیا- نماز روزہ زکوة حج کا مذاق اڑایا جانے لگا اور علماء کرام کو حقیر سمجھا جانے لگا اور انہیں نت نئے القابوں سے نوازنا وطیرہ بن گیا اور انہیں حقارت سے ملا مولوی اور ملوٹے کہا جانے لگا-عاصمہ جہانگیر مشنری سکولوں کی پڑی لکھی ایک لبرل خاتون تھیں اور انہیں دینی طبقوں اور علماء کرام سے خدا واسطے کا بیر تھا- یہ انسانی حقوق کی علمبردار تھیں- اور کہتے ہیں کہ یہ معاشرے کے مظلوم طبقوں کی بلاطمع و لالچ مدد کرتی تھیں-حقوق دو طرح کے ہوتے ہیں-حقوق العباد اور حقوق اللہ – اگر کوئی بندوں کے حقوق کا تو خیال کرتا ہے مگراللہ کے حقوق کی ادئیگی میں لیت و لعل سےکام لیتا ہے تو وہ اللہ کا مجرم ہوتا ہے اور اپنے پر ظلم کرتا ہے-مگر مردے کے عیب نہیں ڈھونڈے جاتے بلکہ اس کی اچھائیاں گردانی جاتی ہیں- اس لئے ان کی سماجی خدمات کا اعتراف نہ کرتا بغض ہے- عاصمہ بی بی کے اپنے ہی لبرل دوستوں نے ہی اس کے مردے کو خراب کیا ہے ایسا تو دشمن بھی نہیں کرتے اور ان کی تجہیز و تکفین میں اسلامی شعائر کا خیال نہیں رکھا گیا -مردہ عورت کا چہرہ نہیں دکھایا جاتا مگر عاصمہ بی بی کا چہرہ سب محرم اور نا محرم کو دکھایا گیا جو کہ شرعی جائز نہیں ہے-پھر مخلوط نماز جنازہ کرائی گئی جو کہ اسلامی تاریخ میں کبھی کہیں نہیں ہوئی- نمازے جنازہ پڑھانے والے فاروق حیدر مودودی کوئی عالم دین نہیں ہیں اور لاہور میں مذہبی اور سماجی شخصیات سے ان کے عقاید بھی ڈھکے چھپے نہیں ہیں- امید کی جاتی ہے کہ لاہور کے لبرلز نے عاصمہ بی بی کی میت پر جو اسلامی شعائر کو بگاڑنے کی کوشش کی ہے اسے دوبارہ دھرانے کی جسارت نہیں کی جائے گی اور آیئندہ ملک کے دینی اور سماجی حلقے اپنے فرائض سے چشم پوشی نہیں برتین گے-

الطاف چودھری
17.02.2018

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*