بیٹل آف لودھراں (2)

بیٹل آف لودھراں (2)

لودھراں کا الیکشن لیگیوں نے بڑی بے دلی سے لڑا – جھانگیر ترین صدیق بلوچ سے پچھلا الیکشن جیتنے میں کامیاب ہو گئے تھے جن کا یہ حلقہ ہے-کہا جاتا ہے کہ ترین صاحب نے دونوں وفعہ پیسہ پانی کی طرح بہایا ہے-مگر پیسہ ہر دفعہ کام نہیں کرتا-قارون کی دولت بھی اس کے کسی کام نہیں آئی تھی- مسلم لیگی امیدوار جناب پیر اقبال شاہ یہاں ایک سماجی کارکن ہیں جو فلاحی ادارے چلاتے ہیں-ان کے واجبی سے اثاثے ہیں جو کروڑ سوا کروڑ روپئے ہیں-کہتے ہیں ان کے استعمال میں ایک پرانے ماڈل کی کار ہے جسے یہ اپنی الیکشن کمپین میں دوڑاتے پھرتے رہے ہیں-دوسری طرف ترین کے ہیلی کاپٹر کی گڑگڑاہٹ لودھراں کے بنیادی ضروریات سے محروم عوام کے کانوں میں سیسی پلاتی اور منہ چڑاتی رہی-عمران خان کے تلنگے 2015 کی ترین کی چالیس ہزار کی لیڈ کی بدولت لودھراں کو انصافیوں کا گڑھ سمجھ بیٹھے تھے اور پھدکتے پھر رہے اور حلقے میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑاتے رہے-ادھر مسلم لیگیوں کی نا کوئی انتخابی مہم تھی اور نا ہی ڈھول ڈھمکا- نواز شریف تو کیا کسی ادنہ سے مسلم لیگی راہنما نے بھی انتخابی حلقے میں جانے کا کشٹ نہیں کیا-صرف وہاں کے ایک ایم این اے عبدالرحمان کانجو ساری کمپین چلاتے رہے اور پیر اقبال کی موٹر کار لودھراں کی کچی پکی اور ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر ہچکولے کھاتی دوڑتی رہی – پیر اقبال شاہ نے نا صرف ترین کی چالیس ہزار کی 2015 کی لیڈ کو ختم کیا بلکہ 27 ہزار ووٹوں کا اور اضافہ کیا-اب پتہ نہیں ہے کہ کہ یہ پیر صاحب کی کرامت تھی یا پنڈی کے فرشتوں کے کمالات- اگر یہ ان فرشتوں کا کمال تھا تو انصافیوں کو 2018 کے الیکشن کی ہار کی پھوڑی ابھی سے ڈال کر ماتم شروع کر دینا چاہئے- بے شک رونے دھونے سے غم ہلکا ہوتا ہے-

الطاف چودھری

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*