
بیٹل آف لودھراں
لودھراں کا میدان مسلم لیگیوں نے مار لیا ہے اور یہ خوشی سے پھولے نہیں سما رہے- بھنگڑے ڈالے جا ہے ہیں مٹھایئاں بانٹیں جا رہی ہیں اور جماعتی حلقوں میں جشن کا منظر ہے- لگتا ہے شیر کچھار سے باہر آ رہا ہے اور شریفوں کے لئے الیکشن 2018 کا راستہ ہموار ہو رہا ہے- آہستہ آہستہ ساری رکاوٹیں راستے سے دور ہو رہی ہیں اور مخالفین کی ساری سازشیں ایک ایک کرکے ناکام ہو رہی ہیں- قادری کی احتجاجی تحریک دم توڑ گئی ہے اور وہ نہایت خاموشی سے رات کے اندھیرے میں سر چھپا کر اپنے ملک کینیڈا پدھار گئے ہیں- پیرسیالوی صاحب نے شہباز شریف کے گھٹنے چھونے پر انہیں معاف کر دیا ہے اور رانا ثناءاللہ کے استعفی کا مطالبہ بھی ٹھنڈا پڑ گیا ہے- ختم نبوت کا مسئلہ بھی اگرچہ پس پشت چلا گیا ہے مگر اپنی حساسیت کی بنا پر کسی وقت بھی شریفوں کا اس مسئلہ پر دھرن تختہ کیا جا سکتا ہے- اس لئے مسلم لیگ نون کو اس پر بہت زیادہ کام کرنے اور اس معاملےمیں ان سے یا حکومت کے رتنوں سے دیدہ دانستہ جو غطی ہوئی ہے اسکا ازالہ کرنا ہو گا- ورنہ حکومت بھی جائے گی اور آخرت بھی خراب ہو گی-
حلقہ لودھراں کی جنگ دو دولتمندوں کے کی جنگ تھی یعنی جہانگیر ترین اور نواز شریف کی جنگ- اور شریفوں نے ترین کو اسکی اوقات یاد کرائی ہے- جہانگیر ترین کے پاس دولت ہو گی مگر اسکی ساری دولت شریفوں کی دولت کا عشر عشیر بھی نہیں ہے- لودھراں کا الیکشن تو کیا نواز شریف چاہے تو 2018 کا سارے کا سارا الیکشن خرید سکتا ہے اور اس وقت عمران خان کے جادو ٹونے تعویذ دھاگے بھی بے اثر ثابت ہونگے-
الطاف چودھری
14.02.2018
Leave a Reply