
گناہ کبیرہ
گناہ دو قسم کے ہیں گناہ کبیرہ اور صغیرہ- گناہ صغیرہ کی معافی ہے کہ اللہ غفار و تواب ہے یعنی توبہ قبول کرنے والا اور مغفرت کرنے والا ہے- مگر گناہ کبیرہ نا قابل معافی ہے اور اس کی سزا ہے- مثلا زنا چوری اور شراپ پینے کی سزا ہے معافی نہیں ہے – اسی طرح قومی معاملات میں منافقت بدکرداری دھوکہ دہی جھوٹ اور فریب گناہ کبیرہ ہے اور اسکا کفارہ نہیں ہے اس کی سزا ہے-ملکی سیاست میں دونوں دھڑے حکومتی امراء وزرا اور اپوزیشن راہنما سب جھوٹ اور فریب سے کام لے رہے ہیں اور ملک و قوم کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں اگر ایک طرف ایک اپنی چوری کو چھپا رہا ہے تو دوسرا بغیر کسی ثبوت کے چور چور کا واویلا مچا رہا ہے – ایسے شخص کو فسادی کہتے ہیں اور ملک و ملت میں فتنہ و فساد پھیلانے والے کو اللہ اور اس کے رسول نے ناپسند فرمایا ہے اور اسے امت کا دشمن قرار دیا ہے-کسی پر تہمت لگانا بھی گناہ کیرہ ہے اور اس کی سزا ہے- گواہ کا پارسا اور صادق اور امین ہونا ضروری ہے ورنہ گواہی قبول نہیں ہوتی-ہماری شومئ قسمت دیکھيۓ کہ مال مسروقہ کی دہائی دینے والے خود بھی چور ہیں اور چور چور چور کا شور مچا رہے ہیں- قوم کو سمجھنے کی ضرورت ہے-چند طالع آزماؤں کو ملک و قوم کے مفاد سے کھیلنے کی اجازت دینا بھی گناہ کبیرہ ہے اور اس کی بھی سزا ہے-سمجھ جاؤ – نا سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے-
الطاف چودھری
12.02.2018
Leave a Reply