
ڈھور ڈنگر
ملک کے وسائل پر چند اشخاص کا قبضہ ہے-جنہوں نے ملک کے 21 کروڑ عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے- اور انہیں ڈھور ڈنگروں کیطرح ہانک رہے ہیں-ملکی آبادی کا دو تہائی سے زیادہ حصہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے-لوگوں کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہے- ملک میں دہرا تعلیمی نظام ہے- تعلیم کو تجارت بنا دیا گیا ہے- جس غریب کر روٹی کے لالے پڑے ہوں وہ اپنے بچوں کو سکول کیا خاک بھیجے گا- ملک میں انارکی ہے دھونس ہے دھاندلی ہے قتل و غارت گری ہے اغوا براۓ تاوان ہے بھتہ خوری ہے اقربا پروری ہے غربت و افلاس کسمپرسی ہے- گلی گلی غنڈوں کا راج ہے نہ آٹا ہے نہ روٹی ہے نہ دین ہے اور نہ ہی انصاف ہے – مسند انصاف پر راشی منصف برا جمان ہیں – یہاں تھانے عقوبت خانے ہیں اور یہاں شریف شرفا اور غریب غربا کی داد رسی تو کیا ان کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں جہاں لوگوں کو انصاف ملنا چاہے تھا وہاں انھیں ذلیل و رسوا کیا جاتا ہے- معاشرے کی اخلاقی قدروں کو نیست و نابود کر دیا گیا ہے ملک کے تمام ادارے تباہ ہو گئے ہیں- عوام کے تمام طبقات حرص، لالچ اور ہوسِ زر کے شکنجے میں جکڑ ے ہوئے ہیں – زندگی کے تمام شعبوں میں نظم و ضبط کا فقدان ہے اور ہر فرد اپنی مادی وحیوانی خواہشات کا غلام بن کر رہ گیا ہے- قوم میں بے حسی بے غیرتی اور بے ضمیر ی کے جراثیم اتنی کثرت سے سرائیت کر گئے ہیں کہ انسان کے اندر اچھائی برائی بلندی پستی کے درمیان تمیز کرنے کا شعور و احساس ہی باقی نہیں رہا- قوم میں تمام اخلاقی اقدار کا خاتمہ ہو گیا ہے اور عام آدمی کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ اس کے حکمران کون ہیں اور یہ کس قماش کے لوگ ہیں-یہ سب بھیڑے ہیں جو عوام کی کھال ادھیڑ تے ہیں- اپنی تجوریاں بھرتے ہیں اور عوام کا خون چوستے ہیں-ضرورت اس امر کی ہے کہ ظالم کو ظلم سے روکا جائے- استحصالی گماشتوں کی طنابیں کھینچی جائیں اور ان کے ظلم سے نبرآزما ہوا جائے اور خلق خدا کو ان کی شیطانی اصناف سے روشناس کروایا جائے تا کہ صدیوں سے ان کے شکنجے میں جکڑے ہوئی خلق خدا سکھ کا سانس لے سکے-اٹھو ظلم سے بغاوت کر دو اور اس ملک میں بسنے والے کروڑوں انسانوں کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کر دو-
الطاف چودھری
01.02.2018
Leave a Reply