ظالم اور مظلوم

ظالم اور مظلوم

ضرورتمند کے دوسرے معنی غریب اور مفلس کے ہیں جس کے پاس بنیادی ضروریات سے بھی کم وسائل ہوں- غاصب اس شخص کو کہا جا سکتا ہے جس کے پاس اپنی ضرورت سے زیادہ ہو جسے امیر کہا جاتا ہے- یعنی امیر اور غریب-کوئی امیر اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک اسے کسی غریب کا حق صلب کرنے کے مواقع میسر نہیں ہو جاتے- جوں جوں کسی معاشرہ میں غاصبوں کی تعداد زیادہ ہوتی جاتی ہے توں توں اس معاشرہ میں غربت بڑھتی جاتی ہے- پھر دولت چند ہاتھوں میں مرکوز ہو جاتی ہے اور اکثریت دال روٹی کو ترسنے لگتی ہے- اور اسطرح دولت کی نامساوی تقسیم سے معاشرے میں احساس محرومی بڑھتا ہے اور انارکی پیدا ہوتی ہے- امیر دولت جمع کرنے کے لۓ جرم کرتے ہیں تو غریب اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لۓ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے مجبور ہوتے ہیں اور اسطری غاصب اور مظلوم کی جنگ شروع ہو جاتی ہے- معاشرے میں انارکی بڑھتی ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی افادیت کھو بیٹھتے ہیں اور قتل و غارت بھتہ خوری لوٹ مار کا بازار گرم ہو جاتا ہے- گلی گلی غنڈوں اور بدمعاشوں کی اجارہ داریاں قائم ہو جاتی ہیں اور ایسے لوگ اپنی متوازی حکومتیں قائم کر لیتے ہیں اور حکومت کی رٹ عملا ختم ہو جاتی ہے- یہ صورت حال معاشرے کی تباہی کا سبب بنتی ہے-

غربت فساد ہے اور امارت بھی فساد ہے-معاشرے کو امیر غریب کیے طبقات میں تقسیم نہ ہونے دو- آگر تم دنیا میں ایک قوم کے طور پر زندہ رہنا چاہتے ہو تو ضرورت سے زیادہ رکھنے والوں سے لو اور ضرورت مند کو دو-رازق خدا ہے لیکن رزق کی مساوی تقسیم کا اختیار اللہ نے حاکم وقت تو دیا ہوا ہے- اگر فرات کے کنارے کوئی بے زبان کتا بھی بھوکا مرتا ہے تو اسکا گناہ بھی حاکم وقت کے سر ہے کہ اسے ظالم کو ظلم سے روکنا اور مظلوم کی مدد کرنے کا اختیار اللہ نے دیا ہے- ظالم وہ ہے جس کے پاس ضرورت سے زیادہ ہو اور ضرورت مند مظلوم ہے- ظالم اور مظلوم کی مدد کرو اور یہی دنیا میں امن کی ضمانت ہے-

الطاف چودھری
31.01.2018

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*