
Altaf Hussain,Göttingen, Germany
29 January 2018
معاشرتی بے راہ روی – اب دودھ میں بھی ملاوٹ…امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی
آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے ملک میں انارکی ہے دھونس ہے دھاندلی ہے قتل و غارت گری ہے اغوا براۓ تاوان ہے بھتہ خوری ہے اقربا پروری ہے غربت و افلاس کسمپرسی ہے- گلی گلی غنڈوں کا راج ہے نہ آٹا ہے نہ روٹی ہے نہ دین ہے اور نہ ہی انصاف ہے مسند انصاف پر راشی منصف بر جمان ہیں یہاں تھانے عقوبت خانے ہیں اور یہاں شریف شرفا اور غربب غربا کی داد رسی تو کیاانکی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں جہاں لوگوں کو انصاف ملنا چاہے تھا وہاں انھیں ذلیل و رسوا کیا جاتا ہے-
اور اب ملک میں دودھ کا اسکینڈل منظر عام پر آنا ہر ذی حس انسان کے رونگٹے کھڑے کرنے کے لۓ کافی ہے- کوئی قوم اسقدر بے حس ہو سکتی ہے جو اپنے بچوں کو قتل کرنے پر تل جاۓ- ایک رپورٹ کے مطابق ملک کی ساری ملک سپلائی کرنے والی کمپنیاں اس مکرو کاروبار میں ملوث پائی گئی ہیں- اور یہ دھندہ کئی دہایوں سے جاری ہے مگر وہ ذمہ دار لوگ جو اب بہت بڑھ بڑھ کر باتیں کر رہے ہیں سالہا سال سوۓ رہے اور پاکستانی بچوں کا قتل ہوتے دیکھتے رہے ہیں- شاید کمپنی مالکان ان کی جیبں بھرتے رہے ہیں یا یہ کمپنیاں کچھ برسر اقتدار لوگوں کی ہیں اور محکماتی کارندے ان پر ہاتھ ڈالنے سے ڈرتے رہے ہیں- دودھ بنیادی طور پر بچوں کی غذا ہے یہ بچوں کی جسمانی نشو و نما کا ایک اہم جزو ہے- دودھ میں پانی کی ملاوٹ تو سنی تھی مگر اب بازار میں جو دودھ یہ درندے بیچتے ہیں وہ دودھ ہوتا ہی نہیں ہے بلکہ کیمیکل محلول ہوتا ہے- یہ دودھ وائی پوؤڈر نمک اور نباتاتی روغن سے دودھ بناتے ہیں اور اسے گاڑا کرنے کے لۓ اس میں یوریا کھاد ڈالتے ہیں-
غریب کے بچوں کو دودھ تو کیا یہاں سوکھی روٹی بھی مشکل سے نصیب ہوتی ہے-مہنگا دودھ تو امراء کے بچوں کی سوغات ہیں لگتا ہے یہ امیر دودھ کمپنیوں والے غریبوں کے بچوں کےقتل سےاب اکتا چکے ہیں اور اپنے ہی بچوں کو اب ہلاک کرنے پر تل گۓ ہیں- سچ ہے جب انسانی خون منہ لگ جاۓ تو وہ اپنے بیگانے کی پہچان بھول جاتا ہے-
ایک اندازے کے طابق ملک میں 60 % سے اوپر
بچے جسمانی نشو و نما سے محروم ہیں- 65 % عورتیں زنک فولاد اور فولک ایسڈ کی کمی کا شکار ہیں- ملک کی 64 % میں وٹامن اے اور ڈی کی کمی ہے-
ملاوٹ کا یہ حال ہے کہ یار لوگ بازار میں گدھے اور چوہے کا گوشت تو ایک طرف مردار جانوروں کا گوشت بھی بیجتے ہیں- ہلدی اور مرچوں میں اینٹوں کی خاک اور لکڑی کا برادہ ملا ہوتا ہے- شکر میں سکرین دیسی گھی میں نباتاتی روغن اور بچوں کی ٹافی گولیوں میں جلاٹین ہوتی ہے
سوچتا ہوں جو درندے چند ٹکوں کے لالچ میں اپنے ہی بچوں کا قتل کرتے ہیں انھیں آسمان نگل کیوں نہیں جاتا اور زمیں کھا کیوں نہیں جاتی
الطاف چودھری
یہ مضمون 28 دسمبر 2016 کو لکھا گیا تھا
Leave a Reply