
معصوم زینب
معاشرہ بے حس ہے- زینب کے قاتل دندناتے رہینگے-احتجاجی ایک دو دن تک چیخ چلا کر تھک جائینگے اور بدقسمت والدین انصاف کے حصول کے کربناک انتظار میں مر جائینگے-درندے زینب کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتے رہینگے اور بار بار اسکا قتل ہوتا رہے گا- مقتول کے ورثا کو انصاف کی فراہمی حاکم وقت کی ذمہ داری ہوتی ہے اور جب تک قاتل قانون کی دسترس سے باہر رہے اسوقت تک حاکم شہر ہی قاتل تصور ہوتا ہے- مگر المیہ یہ ہے کہ جو پولیس چور سے ڈرتی ہو وہ حاکم کو کیا خاک پکڑےگی-سچ یہ ہے کہ زینب کی لاش پر کچھ درندہ صفت سیاسی گماشتے اپنی خواہشوں کی تکمیل کے لئے استعمال کرنے کی سعی کر رہے ہیں اور اپنے سیاسی رقیبوں سے انتقام کے لئے درپے ہیں- اس لئے “زینب کو انصاف دو” بلوے تحریک نہیں بن سکینگے- کمسن بچیوں کا دھندہ کرنے والی آنٹی شمیم جن کی داشتہ ہے اور جو اپنی بیٹیوں کی کم عمر کی بچیوں کو فحش میسچ کرنے جیسی مرض میں مبتلا ہیں اور نیم برہنا ننگے سر ٹی وی پر معاشرے کو جنسی راہ روی کا درس دیتی این جی اوز محترمات سب قاتلوں کو بچانے کی معاونت ہو رہی ہے – بات چند دنوں بعد آئی گئی ہو جائے گی – کھیل ختم پیسہ ہضم-لوگوں اٹھو معصوم بچی زینب کے قصاص پر متحد ہو جاؤ اور ظالموں قاتلوں جابروں وحشیوں درندوں کو جہنم واصل کر دو اور معاشرہ میں ظلم و بربریت کو ختم کر دو- اگر اب کی دفعہ تم بھروپئے فرنگی ٹوڈیوں کے بہلاوے میں آ گئے تو تم ہمیشہ ظلم کی چکی میں پستے رہو گے اور تمہیں سسک سسک کر مرنے سے کوئی نہیں بچا سکتا-
الطاف چودھری
Leave a Reply