
ہماری ملکی قیادت
وطن کی محبت جزو ایمان ہے-جو بدبخت اپنے وطن سے بے وفائی کرتا ہے اسکا نہ دین ہوتا ہے اور نہ ایمان-وطن عزیز پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ ہماری قیادت کا سب کچھ باہر ہے- ان کی ملک سے لوٹی ہوئی دولت بیرونی ملکوں میں ہے-ان کے بچے باہر پڑھتے ہیں – یہ بیمار ہو جائیں تو انکا علاج باہر ہوتا ہے-ان کی دوستیاں رشتے داریاں باہر ہیں-کسی کے سسرال لندن میں ہیں تو کوئی تیل کی دولت سے مالا مال عربی شہزادوں اور بادشاہوں کی دوستی پر اتراتا پھرتا ہے-گزشتہ ستر سالوں سے ان سب فرنگی گماشتوں جرنیلوں ججوں اور جاگیرداروں نے ملکر ملک کو لوٹا ہے-اور غریب بے کس اور مجبور عوام کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں- نہ تو انہیں دو وقت کی روٹی میسر ہے اور نہ ہی قلم کتاب اور نہ ہی بیماری میں دوائی- کسی کی عزت و آبرو یہاں محفوظ نہیں ہے- جمہوریت کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے مگر مینڈیٹ یہاں بیجا اور خریدا جاتا ہے جس کے پاس لوٹی ہوئی دولت زیادہ ہوتی ہے اسلام آباد کے تخت پر وہی جلوہ گر ہوتا ہے-ہمارے ان سیاستدانوں کا موٹو ہی “دولت لوٹو اور حکومت کرو ” ہے- اسلئے جب تک عوام ملک کی عنان حکومت اپنے ہاتھوں میں نہیں لینگے ان کے دلدھر کبھی دور نہیں ہو سکتے- مجہے ایک عوامی انقلاب کی چاپ سنائی دے رہی ہے-جب ان سب غیر ملکی گماشتوں کو الٹا لٹکایا جائے گا-
الطاف چودھری
Leave a Reply