تحریک آزادی کشمیر کشمیر جل رہا ہے

Altaf Hussain
25. Oktober 2016 ·
وطن کی باتیں …جرمنی سے
25 اکتوبر 2016
Göttingen, Germany

تحریک آزادی کشمیر
کشمیر جل رہا ہے

ستر سال گزرنے کے باوجود لاکھ جتنوں
کے باوجود ہندو سامراج اپنی آٹھ لاکھ فوج کے ساتھ کشمیر کی زمین پر تو قابض ہے مگر کشمیریوں کے دل ابھی تک نہیں جیت سکا وہاں اب بھی سبز ہلالی پرچم لہراۓ جاتے ہیں اور اب بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاۓ جاتے ہیں اور برملا کہا جاتا ہے کہ “ہاں ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا وطن ہے” ایک بھارتی صحافی شنتوش بھارتیا نے کہا کہ

“The land of Kashmir is with us but the people of Kashmir are not with us”

برہان وانی کی شہادت کے بعد ایچیٹیشن کو آج سو دن سے زیادہ ہو چکے ہیں اور اب تک سو سے زیادہ نہتے اور بے بس شہری شہید ہو چکے ہیں اور ہزاروں کے حساب سے بچے بوڑھے اور جوان پیلٹ لگنے سے بینائی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور ہزاروں کو جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے- جناب یسین ملک حراست میں ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے اور معقول طبی سہولتیں میسر نہ ہونے کی بنا پر ان کا ایک بازو مفلوج ہو گیا ہے- میر واعظ اور حریت کے راہنما جناب سید علی شاہ گیلانی بھی زیر حراست ہیں-

بھارت جس کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہہ رہا ہے وہ تاریخ میں کبھی بھی انڈیا کا حصہ نہیں رہا- کشمیر کو 1947 میں کشمیر کے اسوقت کے مہاراجہ ہری سنگھ کے ساتھ ایک معاہدہ کے تحت ہتھیایا گیا جو کہ انڈیں لاء کے آرٹیکل 370 کے تحت آتا ہے جو کہتا ہے ک
“Article 370 will remain and prevail in Kashmir till the day Kashmiris are not able to take any decision of their future in every sense.”

اور شیخ عبداللہ کو کشمیر کا وزیر اعلی بنایا گیا مگر اس کو نہرو نے بعد میں جیل میں ڈال دیا- اسے پھر اندرہ گاندھی کے دور میں 1974 کے میمورنڈم کے مطابق وزیر اعلی بنایا گیا مگر کانگرس نے اس کے ساتھ پھر وفا نہ کی اور فاروق عبداللہ کی حکومت کو ختم کر دیا گیا

آج نتائج سے پے پرواہ کشیری بچے بوڑھے طالبعلم تاجر سول سوسائٹی مزدور کسان امیر وزیر صحافی سیاست دان سب ہاتھوں میں پتھر لۓ اس آٹھ لاکھ سے زیادہ بھارتی فوج کا مقابلہ کرنے نکلے ہیں اور ظلم اور بربریت کے خلاف ڈٹ گۓ ہیں اور ان کا ایک ہی نعرہ ہے“ آزادی آزادی“

اور جس کشمیری کے ہاتھ میں پتھر نہیں ہے وہ دل میں نفرتوں کے پتھر اٹھاۓ پھرتا ہے اور کشمیر کی تحریک آزادی 1942 جیسی عوامی تحریک کی شکل اختیار کر گئی ہے جس میں قیادت لیڈر نہیں بلکہ عام لوگ کر رہے ہیں- کہتے ہیں اس دفعہ کشمیر میں کسی نے بھی بقر عید نہیں منائی اور نا ہی کسی نے نۓ کپڑے پہنے ہیں اور نا ہی کوئی خوشی منائی گئی ہے لوگ پتھر چلاتے رہے ہیں اور گولیاں کھاتے رہے ہیں- یہ صورت حال کسی بڑے انقلاب کی پیش خیمہ ہے اور لگتا ہے کشمیر کی حسین وادی میں عنقریب آزادی کا سورج طلوع ہونے کو ہے-

ہندوستان سے کشمیریوں کی نفرت کا یہ عالم ہے کہ اگر کرکٹ یا ہاکی میچ پاکستان جیت جاۓ تو وہ خوشی مناتے ہیں اور آگر انڈیا سے کوئی اور ملک مثلا نیوزی لینڈ یا سر لنکا بھی جیت جاۓ تو وہ ہندوستان کی ہار میں خوشی مناتے ہیں اور وہ پاکستان کی محبت میں اور انڈیا سے نفرت کے اظہار میں وہ پاکستان کا پرچم لہراتے ہیں اور سینہ تان کر گولیاں کھاتے ہیں-

وہ دن دور نہیں جب کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا اور ظلم کے اندھیرے چھٹ جائینگے اور کشمیری ایک آزاد شہری کی حثیت سے اقوام عالم میں اپنا نام پیدا کرینگے-

الطاف چوہدری

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*