شام پر امریکی حملہ

وطن کی باتیں… جرمنی سے
12 اپریل 2017
Goettingen, Germany
ahussai@t-online.de
Tel:-00491707929561

شام پر امریکی حملہ

افغانستان عراق مصر لیبیا یمن پر حملے امریکی چلاکیوں اور چیرہ دستیوں کے سوا کچھ بھی نہیں تھے اور اب شام کی باری ہے- عراق پر حملے کو یہ جواز بنایا گیا تھا کہ اس کے پاس ایسے کیمیائی ہتھیار ہیں جو ساری دنیا کو تباہ کر سکتے ہیں- مگر عراق کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے باوجود ان ہتھیاروں کا نام و نشان تک بھی نہیں ملا- افغانستان کو تباہ کرنے کی وجہ القائدہ کا وہاں موجودگی تھی – افغانستان میں اپنی فوجیں رکھنے کا مقصد ایران کو قابو میں رکھنا ہے- اور اب شام کی تباہی مقصود ہے اور دوبارہ سیرین گیس کو بہانہ بنا کر امریکی طیاروں نے کروز میزائلز سے حملہ کیا ہے اور ٹرمپ کے مطابق یہی سے گفٹ گیس کا حملہ ہوا تھا جس میں 80 کے قریب لوگ مارے گۓ تھے اور 300 کے قریب زخمی ہوۓ تھے-

کیونکہ شام کو پہلے حملے کی خبر ہو گئی تھی اور اسنے پہلے ہی اپنے طیارے رن وے سے ہٹا لۓ تھے اس لۓ اسطرح کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا-ٹرمپ حکومت کا کہنا ہے کہ حملے کی خبر روس اور چین کو پہلے کر دی گئی تھی۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر روس کو یہ پتہ تھا تو امریکی حملے کو روکا کیوں نہیں گیا اور اس حملے کا فائدہ کسے ہوا ہے- داعش کو؟ یورپ کے لۓ اور لمحہ فکریہ ہے کہ اسے پوچھا بھی نہیں گیا یعنی اس وقت دنیا میں تین طاقتیں ہیں یعنی امریکہ روس اور چین اور یورپ کا پتہ نہی کہ کس گنتی میں آتا ہے-

اگر روس نے امریکی حملے کو نہیں روکا تو روس نے ضرور اس کی قیمت لی ہو گئی- یعنی مک مکا ہو گیا ہو گا۔ایران اور شام کا رد عمل اس بارے میں کیا ہو گا ہنوز معلوم نہیں ہے-

یہاں ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ عراق اور لیبیا میں تیل کے ذخائر تھے مگر شام کے پاس تو اس طرح کے معدنی ذخائر نہیں ہیں اور کیا وجہ ہے کہ یورپ اور امریکہ اسے تباہ کرنا چاہتے ہیں؟ اسکا جواب یہ ہے کہ شام کو تباہ کرکے یہ ایران کو دباؤ میں رکھنا چاہتے ہیں اور اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر اسد نے گھٹنے ٹیک دۓ تو اس کے بعد ایران کی تباہی یقینی ہو گی-

لو گے ہم سے کہاں تک انتقام فتح ایوبی
دکھاؤ گے ہمیں جنگ صلیی کا سماں کب تک

الطاف چوہدری

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*