جے آئی ٹی رپورٹ متنازیہ ہے

وطن کی باتیں… جرمنی سے
14 جولائی 2017
Goettingen, Germany
ahussai@t-online.de
Tel:-00491707929561


جے آئی ٹی رپورٹ متنازیہ ہے

جے آئی ٹی کی رپورٹ متنازیہ ہے- یا اسے متنازیہ بنا دیا گیا ہے-یہ حقائق پر نہیں بلکہ مفروضوں پر قائم ہے جو بہت سی غلط فہمیںوں کو جنم دے گی اور ملک میں عوام کی ایک بہت بڑی تعداد اسے قبول نہیں کرے گی اور ملک افراتفری اور انارکی کی طرف بڑھے گا اور ملک معیشت متاثر ہو گی-حقیقت تو یہ ہے کہ ملک میں اشرافیہ لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کۓ ہوۓ ہے اور بہتی گنگا میں سب ہاتھ دھو رہے ہیں –

ویسے حال یہ ہے کہ اگر ان جے آی ٹی کے ممبران کے اثاثوں کی تحقیق کی جاۓ تو یہ سب سے بڑے چور نکلیں گے-یہاں سب چور ہیں -یہاں عمران خان نیازی چور، آصف علی زرداری چور، شریف چور شرفاء چور -یہاں چوکیدار چور، قاضی چور قاضی القضاء چور، سنتری چور منتری چور، غرض سب چور ملکی معیشت اس افراتفری کے بہت منفی اثرات مرتب ہونگے- سیاسی عدم استحکام کے اندیشے سے معاشی ترقی کا عمل بری طرح متاثر ہو گا- اب سے
اسٹاک مارکیٹ مسلسل شدید مندی کا شکار ہے اور عملاً زندگی کا پورا کاروبار بے اعتمادی سے دوچار ہے۔ اسٹاک مارکیٹ گزشتہ روز بری طرح کریش ہوئی اور ایک ہی دن میں سرمایہ کاروں کے چار کھرب سے زیادہ روپے ڈوب گئے۔ عالمی میڈیا کے تازہ ترین تبصروں میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے طویل بدامنی اور معاشی زبوں حالی کے بعد امن وامان کی بہتر صورت حال اور معیشت کی بحالی دیکھی ہے لیکن پاناما لیکس کے سلسلے میں بننے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ نے پاکستانی معیشت کو اندازوں سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے مطالبے نے سرمایہ کاروں میں بے اعتمادی پیدا کردی ہے، اسٹاک ایکسچینج نو سال میں پہلی بار انتہائی مندی کا شکار ہے۔ بلوم برگ، واشنگٹن پوسٹ اور خلیج ٹائمز کے مطابق فروری 2009ء کے بعد پہلی بار پاکستان اسٹاک ایکسچینج اتنے بڑے نقصان سے دوچار ہوا ہے کہ انڈیکس چار اعشاریہ سات فی صد پر بند ہوا۔ پاکستان کے سیاسی بحران کی وجہ سے سرمایہ کار 2013ء کے بعد پہلی بار مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز لکھتا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد وزیراعظم پر مستعفی ہونے کے لئے دباؤ بڑھنے سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر شدید منفی اثرات پڑے ہیں اور وہ پچھلے نو سال کی بدترین صورت حال سے دوچار ہے۔ اخبار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نواز شریف کے مستعفی ہونے سے پاکستان افراتفری اور پرتشدد حالات کا شکار ہو سکتا ہے جبکہ اخبار کے مطابق موجودہ حکومت کے قیام کے بعد سے اپنائی جانے والی معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں پچھلے مالی سال میں پاکستان میں معاشی ترقی کی شرح پانچ اعشاریہ تین فی صد رہی جو پچھلے دس برسوں میں بلند ترین ہے۔ رائٹر، ٹائمز اور دفاعی جریدے آئی ایچ جینز نے بھی اپنے تبصروں میں یہی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام ترقی کی راہ پر تیزی سے گامزن ملکی معیشت کے لئے سخت نقصان دہ ثابت ہوگا۔ موجودہ وفاقی حکومت کے اقتصادی حکمت کاروں کی پالیسیوں سے کئی پہلوؤں سے اختلاف یقیناً کیا جاسکتا ہے تاہم ان پالیسیوں کے مثبت نتائج سے انکار بھی ممکن نہیں۔ یہ پالیسیاں اس قدر مستحکم اور پائیدار ہیں کہ چار سال کی تقریباً پوری مدت میں حکومت کے خلاف پہلے انتخابی دھاندلیوں اور پھر پاناما لیکس کے حوالے جاری تحریکوں کے باوجود بین الاقوامی معاشی صورت حال کی نگرانی کرنے والے امریکی ادارے موڈیز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں پاکستانی معیشت کو مستحکم قرار دیتے ہوئے اسے بی تھری کیٹیگری میں رکھا ہے اور مستقبل میں ترقی کی رفتار میں مزید اضافے کی توقع ظاہر کی ہے تاہم یہ انتباہ بھی کیا ہے کہ سیاسی عدم استحکام ترقی کے اس عمل میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ تمام ریاستی اداروں اور سیاسی قوتوں کو قومی معیشت کے لئے ان بڑھتے ہوئے خدشات کا فوری نوٹس لینا چاہئے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہئے جو ملک میں افراتفری اور بے یقینی کا باعث بنیں۔ عدالتی عمل کے حتمی نتیجے تک پہنچنے کا تحمل کے ساتھ انتظار کیا جانا چاہئے اور اس کے نتیجے میں سیاسی سطح پر کوئی تبدیلی ہو تو اس امر کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ موجودہ معاشی پالیسیوں کا تسلسل قائم رہے- اور ایرے غیرے کو ملکی مفادات سے کھیلنے نا دیا جاۓ-
یہاں سب بڑے غیر ملکی طاقتوں کے تنخواہ دار ہیں اور غیر ملکی ممالک پاکستان کی معیشت کو تباہی سے دو چار کرنے کے لۓ اپنے ان گماشتوں سے کام لیتی ہیں- ان لوگوں کا اتنا رعب اور دبدبا ہوتا ہے کہ لوگ سب کچھ جانتے ہوۓ بھی انکے خلاف بات کرنے کی جرآت نہیں کر سکتے اور یہ ننگ ملت اپنے کام بڑی آسانی سے سر انجام دیتے رہتےہیں- کون نہیں جانتا کہ اٹامک انرجی کمیشن کا چئرمیں منیر سی آئی اے کا ایجنٹ تھا اور وہ ملک کے سارے راز امریکہ کو دیتا تھا- سب کو اسکا پتہ ہونے کے باوجود بمعہ جہانگیر کرامت جو اس وقت سی این سی تھا اس پر ہاتھ نہیں ڈال سکتا تھا-مسٹر کلین غلام اسحاق خان اور ملک کا وزیر اعظم جونیجو بھی امریکیوں کی پے لسٹ پر تھے- آج بھی جو ملک کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کے درپے ہیں اور سی پیک کو سبوتر کرنا چاہتے ہیں ان کے چہرے اور ان کے بیانات اور مطالبات ٹی وی اسکرینوں اور میڈیا میں عیاں ہیں-

پاکستانیوں ہوشیار ہو جاؤ- یہ ملک کو تمہارا ہے اور تم نے ہی اسے بچانا ہے-ملک دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملا دو بلکہ اس خاک کو ہوا میں اڑا دو- قوم نے وطن غداروں سے بہت دھوکے اور زخم کھاۓ ہیں- دشمن کو اب کی بار وار کرنے کا موقع مت دو اور اسے وار کرنے سے پہلے ہیں کیفر کردار تک پہنچا دو- اللہ تمہارا حامی و ناصر ہو-

الطاف چودھری

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*