نہ جانے کتنی بار اللہ سبحان و تعالی نے ہمیں کسی نقصان یا مصیبت سے بچایا ہوگا اور ہمیں اس کا بالکل بھی احساس نہیں ہوا۔ کبھی کوئی تاخیر ہمیں کسی حادثے سے محفوظ رکھتی ہے، کبھی کوئی مشکل ہمیں مضبوط بناتی ہے، اور کبھی کوئی دروازہ بند ہونا ہمارے لیے بہتر راستہ کھول دیتا ہے۔وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ ۚ وَعَسٰٓى اَنْ تَكْـرَهُوْا شَيْئًا وَّهُوَ خَيْـرٌ لَّكُمْ ۚ وَعَسٰٓى اَنْ تُحِبُّوْا شَيْئًا وَّهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ؕ وَاللّـٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُـمْ لَا تَعْلَمُوْنَ “اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو، اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لیے نقصان دہ ہو، اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔” (سورہ البقرہ آیت نبمر 216)-حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”یاد رکھو! اگر ساری دنیا مل کر تمہیں کوئی فائدہ پہنچانا چاہے، تو وہ صرف اتنا ہی پہنچا سکتی ہے جتنا اللہ نے تمہارے مقدر میں لکھا ہے، اور اگر وہ سب مل کر تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہے، تو وہ صرف اتنا ہی پہنچا سکتی ہے جتنا اللہ نے تمہارے مقدر میں لکھا ہے۔ قلم اٹھا لیا گیا ہے اور صحیفے خشک ہو چکے ہیں۔”(سنن الترمذی: 2516)-یہ حدیث مبارکہ ہمیں یہ یقین دلاتی ہے کہ ہر خیر اور ہر شر اللہ جل جلالہ کے حکم سے ہی ہوتا ہے۔ جو کچھ ہمارے ساتھ پیش آتا ہے، وہ اللہ کی حکمت اور ہمارے لیے بہترین مصلحت پر مبنی ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں اللہ عزوجل کی تقدیر پر بھروسا رکھنا چاہیے اور ہر حال میں اس کی رحمت پر یقین رکھنا چاہیے-
الطاف چودھری
24.02.2025
Leave a Reply