ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے عالمی سطح پر مستقبل میں غیر مستحکم اور یکطرفہ اثرات محسوس ہو سکتے ہیں۔ ان کی “امریکا فرسٹ” حکمت عملی نے تجارتی جنگوں کو جنم دے گی ، خاص طور پر چین اور یورپی یونین کے ساتھ، جس سے عالمی معیشت میں بے یقینی پیدا ہو گی اور تجارتی بلاکس کی تشکیل کا امکان بڑھے گا – ان کی پالیسیوں کی وجہ سے سپلائی چینز کی منتقلی ہوگی اور عالمی تجارت کی شرح نمو میں کمی آئے گی – اور بین الاقوامی تعلقات میں تناؤ آئے گا-ٹرمپ کے نیٹو اور دیگر اتحادیوں پر دباؤ ڈالنے سے جس سے امریکا کی قیادت پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور یورپ میں اپنی فوجی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت محسوس کی جائے گی اس کے نتیجے میں چین اور روس جیسے ممالک عالمی سطح پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرینگے- پیرس کلائمیٹ ایگریمنٹ سے انخلاء کی جہ سے ماحولیاتی پالیسیوں میں بھی تبدیلی آئے گی- عالمی ماحولیاتی کوششوں کو سست روی کا سامنا ہو گا اور ترقی پذیر ممالک کو صاف توانائی کی ٹیکنالوجی اور فنڈنگ کی کمی محسوس ہو گی-ایران اور شمالی کوریا کے ساتھ ٹرمپ کی “میکسیمم پریشر” پالیسی ان ممالک کے ساتھ تعلقات میں تناؤ پیدا کرے گی اور جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کا خطرہ بڑھے گا- مزید برآں، ٹرمپ کے عالمی اداروں جیسے WTO، WHO اور اقوامِ متحدہ پر تنقید سے ان اداروں کی افادیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں جس سے ممالک نے اپنی خودمختاری کو ترجیح دینا شروع کر دیا ہے – ان سب عوامل کے نتیجے میں عالمی سطح پر ایک نیا توازن قائم ہونے کا امکان ہے، جس میں امریکا، چین، یورپ اور دیگر علاقائی طاقتیں اپنے اثرات کو بڑھا سکتی ہیں۔ ٹرمپ کی پالیسیوں نے نہ صرف امریکا میں سیاسی تقسیم کو بڑھایا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کے اثرات نے عالمی تعلقات اور اقتصادی حکمت عملیوں کو دوبارہ ترتیب دینے کی ضرورت کو محسوس کیا جائے گا-
الطاف چودھری
22.02.2025

Leave a Reply