سقوط ڈھاکہ

سقوط ڈھاکہ

‎ 16 دسمبر بر صغیرکی ہند و پاک مسلم تاريخ کا سیاہ ترین دن تھا جو اس خطے کے کروڑوں مسلمانوں کچھ اپنوں اور کچھ دشمن کی ریشہ دوانیوں کی بدولت دیکھنے کو ملا-بنگال سراج الدولہ کی زمین جہاں پلاسی کے میدان میں مسلمانوں شہیدوں کے خون کی امین ہے- اور پھر میر جعفر غدار کے دۓ ہوۓ زخموں سے ابھی تک رس رہا ہے- بنگال نا صرف موجودہ بنگلہ دیش سارا بنگال سراج الدولہ کی سر زمین ہے اور رہے گی خواہ کتنے ہی مجیب کمال حسین یا تاج الدین پیدا ہو جائیں
‎مسلم لیگ کی بنیاد ڈھاکہ میں 1906 میں رکھی گئی اور 1940 میں منٹو پارک میں قرار داد پاکستان کو پیش کرنے کا اعزاز بھی شیر بنگال فضل الحق کو حاصل ہے-مسلم رہنماؤں سے بات کوئ ڈھکی چھپی نہیں تھی کہ پاکستان کے دونوں حصوں کے درمیان ایک ہزار میل کا فاصلہ ہے اور ان کے درمیان ایک دشمن بیٹھا ہے- ایوب خان نے بنگالی اور اردو کو قومی زبان قرار دے کر خود ہی زبان کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے کی بنیاد رکھ دی-1962 کے آئین کے ذریعے جب پارلیمانی نظام کی جگہ ملک میں صدارتی نظام حکومت قائم ہوا تو مشرقی پاکستان میں اس پر شدید رد عمل ہوا- 25 مارچ 1969 کو جنرل یحی خان نے مارشل لگایا اور 1962 کا آئین منسوخ کر دیا اور 25 مارچ 1969 کو جنرل یحی خان چیف مارشل لاء چیف ایڈمنسٹیٹر کے ساتھ ساتھ صدر بھی بن گۓ اور انہوں نے ایک سال کے اندر اندر ملک میں انتخابات کروانے کا وعدہ کیا اور اس کے ساتھ ہی ون یونٹ توڑ دیا-اس وقت قومی اسمبلی کی کل 313 سیٹیں تھیں اور اس میں 169 مشرقی پاکستان اور 144 مغربی پاکستان کی تھیں- مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ اور مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی کو اکثریت جاصل ہوئی-اور اصولی طور پر مجیب الرحمن کو پاکستان کا وزیر اعظم ہونا چاہۓ تھا اور اس کا اعلان جنرل یحی خان نے ڈھاکہ ائرپورٹ پر اعلان بھی کر دیا تھا کہ پاکستان کے آئندہ وزیر اعظم مجیب الرحمن ہونگے-مگر یہ بات مغربی پاکستان کی بعض رجعت پسند جماعتوں کو پسند نہ تھی- اور ادھر تم ادھر ہم کا نعرہ لگایا گیا- یحی خان نے 3 مارچ 1971 کو ڈھاکہ میں قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیاجس پر مغربی پاکستان کی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا اور اجلاس میں شرکت کرنے والوں کی ٹانگیں توڑنے کی دھمکی دی-
‎ادھر مشرقی پاکستان میں حالات دن بدن دگرگوں ہوتے گۓ اور 25 مارچ 1971 کو فوج نے وہاں ایکشن لیا اور 26 مارچ 1971 کو مجیب الرحمن کو گرفتار کر لیا گیا-اور اسطرح ہندوستان کو مکتی باہنی کے ساتھ مل کر وہاں مداخلت کا موقع ملا- 16 دسمبر 1971 کو سقوط ڈھاکہ ہوا- اور پاکستان کے 90 ہزار فوجی اور سولین قیدی تنا لۓ گۓ اور اندرا گاندھی نے کہا کہ “آج ہم نے ایک ہزار سالہ شکست کا بدلہ لے لیا ہے” اور ” آج ہم نے نظریہ پاکستان کو بحیرہ عرب میں ڈبو دیا ہے” اللہ جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کو آپس میں اتفاق محبت کی توفیق عطا فرماۓ-

الطاف چودھری

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*