دین اسلام میں رزق حلال کی اہمیت
رزق کی پاکیزگی انسانی زندگی میں برکت اور سکون کا باعث ہوتی ہے۔ اگر انسان کی آمدنی حلال، محنت اور ایمانداری سے حاصل کی گئی ہو تو اللہ سبحان و تعالی اس میں برکت دیتا ہے اور وہ کئی گنا زیادہ فائدہ دیتی ہے۔ لیکن اگر اس میں بے ایمانی یا دوسروں کے حقوق کی خلاف ورزی شامل ہو تویہ فائدے کی بجائے نقصان اور پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔اکثر لوگ مال و دولت ہی کو کامیابی کی علامت سمجھ بیٹھتے ہیں اور اس کے پیچھے دوڑنے میں اخلاقی اصولوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں، لیکن اسلام میں دولت سے زیادہ اس کی پاکیزگی اور طریقہ اہم ہے جس سے وہ حاصل کی جاتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتے ہیں: يَآ اَيُّـهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِى الْاَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًاۖ وَّلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ اِنَّهٝ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ “اے لوگو! ان چیزوں میں سے کھاؤ جو زمین میں حلال پاکیزہ ہیں، اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو، بے شک وہ تمہارا صریح دشمن ہے-(سورۃ البقرہ آیت نمبر 168)- حضور رسول خدا ﷺ کی حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ “حلال رزق کا ایک لقمہ بھی انسان کی زندگی میں برکتیں لے کر آتا ہے، جب کہ حرام کا ایک نوالہ بھی تباہی اور زوال کا سبب بن سکتا ہے۔” اس لیے محنت اور دیانتداری سے کمایا ہوا رزق ہی دل کا سکون اور روح کی تسکین فراہم کرتا ہے۔جو لوگ دوسروں کے حقوق غصب کر کے، یا دھوکے اور فریب سے دولت کماتے ہیں، وہ عموماً اندرونی بے سکونی کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسا مال وقتی خوشی تو دے سکتا ہے، مگر روحانی بوجھ میں اضافہ کرتا ہے اور اس کا انجام بھی اکثر مشکلات میں ہی ہوتا ہے۔اللہ رب العالمین ہمیں حلال اور پاکیزہ ذرائع سے رزق عطا فرمائے اور ہمیں ایسے اعمال سے محفوظ رکھے جو ہماری آخرت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور پروردگار ہمیں دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہمارے معاشرے میں حقیقی خوشحالی اور برکت کا ماحول پیدا ہو۔ آمین
الطاف چودھری
11.11.2024
Leave a Reply