خودی – یا خودداری کا خاتمہ ، قوموں کے زوال کا سبب بنتا ہے۔

‎خودی – یا خودداری کا خاتمہ ، قوموں کے زوال کا سبب بنتا ہے۔

‎قوم کی خودی یا خودداری کا تصور اس کی بقا اور عروج کے لئے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ جب ایک قوم اپنی شناخت، ثقافت، اور بنیادی اصولوں کو بھول کر بیرونی اثرات کے زیر اثر آ جاتی ہے، تو وہ اپنی خود مختاری اور خود اعتمادی کو کھو دیتی ہے۔ یہ خودی کا زوال ہی ہے جو قوم کو مفاد پرستی، بے حسی اور کرپشن جیسی برائیوں کا شکار بنا دیتا ہے۔

‎خودی انسان یا قوم کو اپنے حقوق اور فرائض کے ادراک کی ترغیب دیتی ہے اور اسے اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرنا سکھاتی ہے۔ جب قومیں اپنی خودی کو مستحکم کرتی ہیں، تو وہ بیرونی دباؤ کے بغیر اپنے فیصلے خود کرنے کے قابل ہوتی ہیں۔ یہ خودی ہی ہے جو قوم کو بلند حوصلہ، دیانت داری اور عدل کے اصولوں پر قائم رہنے میں مدد دیتی ہے۔ جب قوم کے افراد اپنی ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر اجتماعی بھلائی کے لئے کام کرتے ہیں، تو قوم کی خودی مضبوط ہوتی ہے اور اتحاد فروغ پاتا ہے۔

‎جب مفاد پرستی، کرپشن اور بے حسی جیسے رویے قوم میں عام ہوجائیں تو خودی کا خاتمہ ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں قوم کا عروج رک جاتا ہے اور وہ زوال کا شکار ہو جاتی ہے۔ ایسے حالات میں قوم کے افراد انفرادی مفادات کے لیے اجتماعی مفاد کو قربان کرنے لگتے ہیں، جس سے قوم کا اتحاد ٹوٹ جاتا ہے اور وہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنا مؤقف کھو دیتی ہے۔

‎لہذا، قوم کی خودی کا احیا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ خودی ہی ہے جو ہمیں اپنی مشکلات کو حل کرنے، سیاسی استحکام کو برقرار رکھنے، اور معاشی ترقی کے مواقع پیدا کرنے کے لئے شعور اور ہمت فراہم کرتی ہے۔ تعلیمی نظام میں خودی کے شعور کو اجاگر کرنا، سیاسی قیادت میں خود مختاری کا جذبہ پیدا کرنا اور معاشرت میں انصاف اور دیانت داری کے اصولوں کو فروغ دینا ضروری ہے تاکہ قوم اپنے مستقبل کا خود تعین کر سکے اور حقیقی ترقی حاصل کر سکے۔

الطاف چودھری
12.11.2024

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*