یقین مضبوط ہو تو اللہ جل جلالہ کا ہر فیصلہ سکون دیتا ہے۔

یقین مضبوط ہو تو اللہ جل جلالہ کا ہر فیصلہ سکون دیتا ہے۔

جب انسان کا ایمان اللہ سبحان و تعالی کی قدرت اور حکمت پر مکمل ہو تو وہ ہر فیصلہ اللہ کی طرف سے سمجھ کر صبر و شکر کا دامن تھام لیتا ہے۔ اس یقین کا حاصل یہ ہوتا ہے کہ انسان کے دل میں ہر طرح کی بے چینی اور اضطراب ختم ہو جاتا ہے اور سکون کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔

زندگی کے نشیب و فراز، مشکلات اور آزمائشیں جب انسان پر آتی ہیں، تو اکثر دل گھبرانے لگتا ہے۔ مگر جس کا یقین اللہ عز و جل پر مضبوط ہو، وہ جانتا ہے کہ ہر آزمائش میں اللہ کی حکمت اور بہتری چھپی ہوئی ہے۔ یہ یقین اسے یہ سکھاتا ہے کہ شاید جو کچھ اللہ نے ہمارے لئے چنا ہے، وہ ہماری سوچ سے بہتر ہے۔ اس طرح انسان کا دل اللہ کے فیصلوں پر مطمئن رہتا ہے۔

اللہ کے فیصلے کو قبول کر کے انسان دنیا کی وقتی پریشانیوں سے آزاد ہو جاتا ہے، اور اس کا دل ایمان کی روشنی سے منور ہوتا ہے۔ اس یقین کی بدولت انسان زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کو صبر اور سکون کے ساتھ قبول کرتا ہے، کیونکہ اُسے علم ہوتا ہے کہ اللہ کے ہر فیصلے میں اُس کی مصلحت اور بہتری ہے۔اللہ جل جلالہ نے فرمایا:وَيَرْزُقْهٝ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّـٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٝ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ ۚ قَدْ جَعَلَ اللّـٰهُ لِكُلِّ شَىْءٍ قَدْرًا “اور اسے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو، اور جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے سو وہی اس کو کافی ہے، بے شک اللہ اپنا حکم پورا کرنے والا ہے، اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک پیمائش مقرر کر دی ہے”(سورہ الطلاق آیت نمبر 3)- حضرت عمر رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول ﷺ  نے فرمایا کہ “اگر تم اللہ تعالی پر اسی طرح بھروسہ کرو جیسے بھروسہ (توکل ) کرنے کا حق ہے تو تمہیں پرندوں کی طرح روزی دی جائے کہ صبح کو بھوکے نکلتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔(ابن ماجہ)-یہ آیت مبارکہ اور حدیث ﷺ اس بات کی دلالت کرتی ہیں کہ جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے، اللہ اس کے لئے آسانیاں پیدا کرتا ہے اور مشکلات میں بھی اسے وہ اطمینان اور سکون عطا کرتا ہے جو دنیا کی کسی اور چیز سے میسر نہیں ہے-

الطاف چودھری

04.11.2024

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*