پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امید واروں کا سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے اعلان ہو گیا ہے-پاکستان تحریک انصاف نے اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کا اعلان کیا ہے جو دراصل الحاق کے مترادف ہے-مگر اس کے باوجود سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی پارٹی میں بدلنا آسان نہیں ہوگا، کیونکہ سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم پر قومی اسمبلی میں کوئی نشست نہیں ہے- سنی اتحاد کونسل کو الیکشن کمیشن نے گھوڑے کا انتخابی نشان الاٹ کیا تھا لیکن سنی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ احمد رضا نے خود اپنا این اے 140 فیصل آباد کا الیکشن آزاد امید وار کی حیثیت سے لڑا تھا اور انہیں مینار کا انتخابی نشان الاٹ ہوا تھا -ماہرین کے مطابق سنی اتحاد کونسل سیاسی پارٹی کی تعریف پر تو پورا اترتی ہے لیکن قانونی طور پر قومی اسمبلی میں اسکی کوئی نشست نہیں ، تاہم فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا ہے ،اگر سنی کونسل کی پارلیمانی حیثیت کو تسلیم کیا گیا تو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اارکان کے ساتھ ایوان میں بڑی پارٹی بن سکتی ہے -پی ٹی آئی کے اراکین دو اسٹامپ پیپرز پر اپنے حلف نامے پہلے ہی جمع کراچکے ہیں جس میں ان کا کہنا ہے کہ وہ آزاد منتخب ہونے کے بعد سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو رہے ہیں-ادھر حکومت سازی کیلئے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا پانچواں اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ہوگیااوردونوں جماعتیں کسی حتمی فیصلے پر نہیں پہنچ سکی ہیں -نون لیگ کے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں کی بات چیت مثبت انداز میں جاری ہے-کابینہ میں پیپلز پارٹی کی شمولیت کی کچھ چیزیں پہلےسےطےشدہ ہیں ‘دھاندلی کی تحقیقات ہونی چاہیےادھرایم کیو ایم نے نون لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ حکومت سازی میں مکمل ساتھ دینے کی یقین دہانی کروا ہے تاہم حکومت میں شامل ہونے کیلئے نون لیگ سے تین نکاتی آئینی ترمیم پرحمایت بھی مانگ لی ہے-ذرائع کے مطابق سنیٹر اسحاق ڈار نے اس حوالے سے انفرادی طور پر بھی پیپلزپارٹی کے بعض رہنماؤں سے را بطے کئے ہیں-اطلاعات کے مطابق دیگر عوامل کے علاوہ گزشتہ روز بلاول بھٹو کی جانب سےمسلم لیگ ن کی جانب سے وزارت عظمیٰ کی مشروط پیشکش کا ذکر کرنے پر مسلم لیگ ن کے تحفظات تھے اور اطلاعات کے مطابق مذاکراتی کمیٹی کے ماحول پر یہ معاملہ بھی کمیٹی کے بے نتیجہ ہونے کا جزوی طور پر سبب بنا- مذاکرات کے دوران ایک مرحلہ پر ایسی صورت بھی پیش آئی کہ کارروائی روکنی پڑی اور اس کیلئے اعلی سطحی قیادت سے مشاورت اور رہنمائی لینے کو جواز بنایا گیا لیکن دوبارہ کارروائی شروع کرنے کیلئے مسلم لیگ ن کی مذاکراتی کمیٹی انتظارکرتی رہی لیکن پیپلزپارٹی کے کمیٹی کے ارکان واپس نہیں آئے-اب پی ٹی آئی کے روپوش راہنما منظر عام پر آنا شروع ، عدالتوں سے حفاظتی زمانتیں منظور ہونا شروع ہو گئی ہیں-کل پشاور ہائی کورٹ نے فیصل جاوید اور امین گنڈا پور کی حفاظتی ضمانتیں منظور کی ہیں-رانا ثناءاللہ اور صحافی حامد میر آجکل ایک دوسرے پر برہم ہیں اور سوشل میڈیا پر ایک دوسرے پر تیز تیکھے وار کر رہے ہیں -کل رانا صاحب کے ٹویٹڑ اکاؤنٹ سے حامد میر کے نام ایک میسج ٹویٹ ہوا ہے جسکا متن یہ ہے”محترم @HamidMirPAK میں ہمیشہ آپ کا اور آپ کے خاندان کا احترام کرتا ہوں اور بہت زیادہ احترام کرتا ہوں، لیکن بدقسمتی سے، آپ نے جعلی خبروں کے ذریعے میرے بارے میں جھوٹ بول کر میری اور میرے خاندان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا۔ اگر مجھے اور میرے خاندان کو کچھ ہوا تو آپ ذمہ دار ہوں گے- میں آپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ آپ نے غیر ذمہ دارانہ جعلی خبروں کے ذریعے جو کچھ کہا ہے اس پر معذرت کرنے کے بجائے آپ پیچھے ہٹیں، تردید کریں اور وضاحت کریں- میں جیو نیوز کی انتظامیہ سے بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ سہیل وڑائچ صاحب، شاہ زیب خانزادہ صاحب اور مرتضیٰ شاہ پر مشتمل اپنے لوگوں کی ایک انکوائری کمیٹی بنائے جو اس معاملے کی انکوائری کرے اور حقائق کو منظر عام پر لائے(حوالے!صدر مسلم لیگ ن پنجاب رانا ثناء اللہ خان)
الطاف چودھری
20.02.2024



Leave a Reply