ملک کی سیاسی صورت حال دن بدن دگرگوں ہوتی جا رہی ہے اور انتخابات 8 فروری 2024 کے انعقاد میں بے ضابتگیوں اور دھاندلی کی آوازیں اونچی سنائی دے رہی ہیں-کل کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہوگئے ہیں اور انھوں نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے- انھوں نے کہا ہے کہ ہم نے اس ملک کے ساتھ غلط کام کیا، جو کام میں نے کیا وہ کسی طرح مجھے زیب نہیں دیتا، میں اپنے عہدے اور سروس سے استعفیٰ دیتا ہوں-انہوں نے کہا کہ مجھ پر سوشل میڈیا اور اوورسیز پاکستانیوں کا دباؤ تھا، میں نے آج صبح کی نماز کے بعد خودکشی کی کوشش کی، میں نے سوچا کیوں نا یہ چیزیں عوام کے سامنے رکھوں، میں حرام موت کیوں مروں، میں کرب سے گزر رہا ہوں، سیاسی لوگ شیروانی سلوا کر منسٹر بننے کے لیے گھوم رہے ہیں، ملک سے غداری اور بے ضمیری نہیں کرنی چاہیے-لیاقت علی چٹھہ کا کہنا ہے کہ میں اپنے کرب کا بوجھ اتار رہا ہوں، سکون کی موت چاہتا ہوں، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70 ہزار کی لیڈ دلوائی، ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر کو سزائے موت دی جائے-انہوں نے کہا کہ میں راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمے داری قبول کرتا ہوں، میں انتخابی دھاندلی پر اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں-پی پی پی اور نون لیگ نے کمشنر چھٹہ کےاعتراضات کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور ان کی ذہنی حالت پر شک کا اظہار کیا ہے-مریم اورنگ زیب ، رانا ثنا ء اللہ اور حنیف عباسی نے کہا ہے کہ کمشنر کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے اور انکے طبی معائنے کی ضرورت ہے-چیف جسٹس جناب قاضی عیسی نے بھی کمشنر کےدعوے کو لغو قرار دیا ہے-مگر یہ کہنا غلط ہے کہ ایک کمشنر کا انتخابی عمل میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ہے-انتخابی عمل کی نگرانی کے لئے ہر ضلع میں ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں جو انٹیلیجنس کمیٹی بنائی جاتی ہے وہ کمشنر کو جوابدہ ہوتی ہے-لگتا یہ ہے کہ ملک کے کچھ حلقے انتخابی عمل میں بے ضابطیوں کو بنیاد بنا کر حکومت سازی کے عمل کو ٹھپ کرنا چاہتے ہیں-ادھر پی پی پی اور نون لیگ بھی حکومت بنانے میں شش و پنج کا شکار ہے-اگر ایک دو ہفتوں میں ملکی سیاسی قیادت مرکز اور صوبوں میں حکومتیں بنانے میں ناکام رہتی ہے تو عبوری حکومتوں کی مدت میں مزید توسیع ہو سکتی ہے یا مقتدرہ کو انتہائی قدم اٹھا سکتی ہے-
الطاف چودھری
18.02.2024



Leave a Reply