سنتا جا شرماتا جا-حمام میں سبھی ننگے- مولانا کا نسیم زہرہ اور غریدہ فاروقی کو انٹرویو- آصف زرداری مفاہمت کا نہیں بلکہ مفادات کا بادشاہ ہے-جنرل فیض کا نام غلطی سے زبان پر آگیا – الیکشن 2024 دھاندلی زدہ -سڑکوں پر احتجاج کرینگے-(مولانا فضل الرحمن)- نون لیگ کے محمد احمد خان اور پی پی پی کے فیصل کندی کے مولانا پر حملے- پی ٹی آئی کا جے یو آئی کے ساتھ خیبر پختون خوا میں مخلوط حکومت بنانے کا امکان بڑھ گیا-فضل الرحمن کے بعد تحریک انصاف آصف زردای کے درِ دولت پر بھی حاضری دےگی( خواجہ سعد رفیق)

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے عمران حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں جنرل باجوہ اور ایجنسیوں کی مداخلت کے متعلق بیان نے سابقہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ڈی ایم کی ساکھ کو متاثر کیا ہے-مولانا نے کل پھر اینکر نسیم زہرہ اور غریدہ فاروقی کو انڑویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ آصف زرداری مفاہمت نہیں مفادات کے بادشاہ ہیں، جہاں سے بھی مفاد ملے، لے لیتے ہیں-ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گزشتہ روز جنرل فیض حمید کا نام غلطی سے میری زبان پر آگیا تھا اور یہ کہ اس معاملے کو زیادہ زیر بحث لانے کی بجائے تاریخ کے حوالے کیا جائے، میں نے ساری بات بتا دی ہے، اتنا کافی ہے، ہم پی ٹی آئی حکومت کو تحریک کے ذریعے ہٹانا چاہتے تھے، پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی، اے این پی کی روزانہ میٹنگیں ہوتی رہتی تھی، مجھ سے اکیلے میں جنرل باجوہ کی بہت ملاقاتیں ہوئی ہیں-علاوہ ازیں پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے مذاکرات کا عمل آگے بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے-پارٹی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان بات چیت کیلئے کمیٹی بنائی جائے گی جو انتخابات میں دھاندلی اور مستقبل کے لائحہ عمل پرحتمی تجاویز دے گی-ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے فارم45 سے متعلق ملک بھرکی صورتحال سے مولانا کو آگاہ کیا جس کے بعد مولانا نے پی ٹی آئی مینڈیٹ سے چھیڑچھاڑ پر تحفظات کا اظہار کیا-پی ٹی آئی وفد نے مولانا فضل الرحمٰن کی پریس کانفرنس اور بیانات کا خیرمقدم کیا-جے یو آئی کے ساتھ ملاقات میں پارلیمان کے اندر اور باہر مشترکہ سیاسی جدوجہد پر اتفاق ہوا، جلد دونوں جماعتوں کے رہنما ملاقات کریں گے جس کے بعد تجاویز کو حتمی شکل دی جائےگی-پی ٹی آئی کا جے یو آئی کے ساتھ خیبر پختون خوا میں مخلوط حکومت بنانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے-اس ضمن میں ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی خیبر پختون خوا اسمبلی میں حکومت سازی کے معاملے پر جماعتِ اسلامی کے انکار کے بعد مولانا فضل الرحمٰن سے مدد لینے پر غور کر رہی ہے-ذرائع نے بتایا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کی خیبر پختون خوا اسمبلی میں نشستیں موجود ہیں، جس پر پی ٹی آئی کی جانب سے جے یو آئی کے ساتھ کے پی میں مخلوط حکومت بنانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے-نون لیگ کے محمد احمد خان اور پی پی پی کے فیصل کندی نے مولانا کے بیان کو لے کر وضاحت سامنے آئی ہے- مسلم لیگ (ن)کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ وفاق میں حکومت سازی کے لیے فضل الرحمن کے بعد تحریک انصاف کو بہت جلد آصف زردای کے درِ دولت پر حاضری دے کر ایک اور یو ٹرن لے گی۔ اختر مینگل نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد لانے کا باجوہ نے نہیں کہا تھا،تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ پی ڈی ایم کی جماعتوں نے متفقہ کیا تھا- اختر مینگل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عدم اعتماد لانے کا جنرل باجوہ نے نہیں کہا،وہ تو بانی پی ٹی آئی کو اسمبلیاں توڑ کر نئے انتخابات پر راضی کرچکے تھے- تحریک عدم اعتماد کے وقت جنرل فیض کور کمانڈر پشاور تھے،ان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی،فضل الرحمان کی میزبانی میں سندھ ہاؤس میں ہوئی افطاری کے بعد سب ایک میس گئے،جہاں جنرل باجوہ سے ملاقات ہوئی تھی-سنتا جا شرماتا جا-حمام میں سبھی ننگے-

الطاف چودھری
17.02.2024

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*