عمران خان اور تحریک انصاف کےعالمی اسٹیبلشمنٹ سے رابطے تیز- فوج اور ملک کو بدنام کرنے کی مذموم سازشیں-پی ٹی آئی کی قیادت مولانا فضل الرحمن کے در پر-تحریک عدم اعتماد جنرل باجوہ اور فیض حمید کے کہنے پر لائی گئی -2018ء میں دھاندلی ہوئی تھی اوراب بھی الیکشن چوری ہوئے ہیں جس کا بظاہر فائدہ (ن)لیگ کو ہوا ہے-مولانا فضل الرحمن

ملکی سیاسی حالات دن بدن گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں-ہر کوئی فارم 45 اور 47 ہاتھوں میں لئے گھوم رہا ہے اور انتخاب جیتنے اور ہارنے والے سب رو رہے ہیں-وزارت عظمیٰ سے نکالے جانے کے بعد سے عمران خان بڑی مایوسی اور بے چینی سے مدد کیلئے امریکا کا دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں جس پر وہ اپنی حکومت گرائے جانے کا الزام لگاتے رہے ہیں – 9مئی کے واقعہ پر گرفتاری سے لے کر حالیہ منعقدہ انتخابات تک بارے میں امریکی مدد یا پاکستان کے سیا سی امور میں امریکی مداخلت کےلیے کوششیں کرتے رہے ہیں-اپریل2021ء میں اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد عمران خان اسے فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کراپنے سیا سی حریفوں کے ساتھ امریکا سازش قرار دیتے رہے ہیں -تاہم وزارت عظمیٰ چلے جانے کے7ماہ بعد نومبر2021ء میں فنانشیل ٹاٹمز کو اپنے انٹرویو میں امریکا سے تعلقات بہتر بنانے پر آمادگی ظاہر کی انہوں نے کہا کہ وہ امریکا سمیت ہر ملک سے خو شگوار اور بہتر تعلقات کے خوہاں ہیں- اس مقصد کے لیے تحریک انصاف امریکا میں دو لا بنگ فرموں کی خدمات بھی حاصل کیں -تا کہ عمران خان کی زندگی کو لاحق خطرات سے امریکا کو آگاہ کیا جائے 9مئی حملوں پر اپنے گرفتاری سے قبل انہوں نے 4امریکی ڈیمو کریٹ دستور سازوں ٹیڈلزایرک سوالویل بریڈ شرمن اورمائیک لیون سے ملاقات کی اور ان سے پاکستان میں آزادانہ شفاف اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرنے پر زور دیا – عمران خان کی گرفتاری کے بعد امریکی خاتون رکن کانگریس میکسین مورو کے ساتھ ایک مبینہ آڈیوافشاہوئی جس میں عمران خان ان سے اپنے لیے حمایت طلب کی – انہوں نے ایک سرخ لکیر اس وقت پار کی جب امریکا میں پی ٹی آئی کے سخت زبان میں انسانی حقوق کی خلاف ورز یوں پر پاکستان کے خلاف پا بندیاں لگانے پر زور دیا گیا -یہ واشنگٹن میں وہائٹ ہاوس کے باہر منعقدہوا-جس میں بائیڈن انتظامیہ پر پاکستان میں مقبول حکومت سے معاملات نہ کرنے پر زور دیا گیا -علاوہ ازیں عمران خان نے عمر ایوب کو وزارت عظمی اور اسلم اقبال کو پنجاب کی وزارت اعلی کے لئے نامزد کر دیا ہے-گوہر ایوب کا دعوہ ہے کہ پی ٹی آئی مرکز میں 180سیٹوں کے ساتھ حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے اور پنجاب پختونخواہ اور بلوچستان میں بھی انہی کی حکومت بنے گی-جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کے ساتھ کسی بھی قسم کا الحاق کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اب شاید وحدة المسلمین سے وہ حکومتی اتحاد کرنے میں کامیاب ہو جائے-کل پی ٹی آئی کا وفد اسد قیصر کی سربراہی میں مولانا فضل الرحمن کی رہائشگاہ پر ان سے ملا ہے-مشترکہ پریس ریلیز کے مطابق دونوں پارٹیوں نے انتخابی دھاندلیوں کے بارے میں بات کی ہے اور ایک مشترکہ لائحہ عمل اپنانےپر زور دیا ہے-مولانا آصف علی زرداری اور نواز شریف سے نالاں ہیں اسلئے ممکن ہے کہ ان کا جھکاؤ پی ٹی آئی کی طرف ہو جائے-پی ٹی آئی کے صوبہ پختونخواہ کے راہبران کی کثیر تعداد جیسے علی محمد اور اسد قیصر شروع ہی سے مولانا کے عقیدت مند ہیں-اگر مولانا کی جمیعت علماء اسلام اور تحریک انصاف کے درمیان کوئی اتحاد ہو جاتا ہے تو مسلم لیگ نون ایک مخلص ساتھی سے محروم ہو جائے گی جو کہ اس کے لئے ایک بڑا دھچکا ہو گا-کل مولانا فضل الرحمن نے یی بھی کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد جنرل باجوہ اور فیض حمید کے کہنے پر لائی گئی تھی-جنرل فیض اور قمر جاوید باجوہ ہمارے ساتھ رابطے میں تھے اور ان کی موجودگی میں سیاسی جماعتوں کو بلایا گیا اور سب کے سامنےہدایات دی گئیں کہ آپ نے ایسا کرنا ہے اور اس طرح کرنا ہے -مولانا نے کہا ہے کہ 2018ء میں دھاندلی ہوئی تھی اوراب بھی الیکشن چوری ہوئے ہیں جس کا بظاہر فائدہ نون لیگ کو ہوا ہے- موجودہ پارلیمنٹ کا کوئی مستقبل نظر نہیں آرہا‘پاکستان میں کرسی پر بیٹھنے والا حکمران نہیں ہوتا‘پارلیمان میں فیصلے اور پالیسیاں کہیں اور سے آئیں گی‘ریاستی اداروں کا احترام ہے لیکن وہ سیاست میں کیوں آتے ہیں،ہم ان کو سپورٹ کریں گے وہ جمہوری نظام کو سپورٹ کریں‘عمران خان سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہے‘ ہمارے درمیان ایسی کوئی انڈرسٹینڈنگ نہیں ہے کہ میں ان کے فلسفے اور حکمت عملی کو سمجھ سکوں اسمبلی میں ہم تحفظات کیساتھ جارہے ہیں اس لیے وزارت عظمیٰ یا دیگر عہدوں کیلئے کسی کی حمایت نہیں کریں گے‘اس حما م میں سب ننگے ہیں-اللہ میرے ملک کی حفاظت کرے اور سازشیوں سے محفوظ رکھے-

الطاف چودھری
16.02.2024

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*