
وطن کی باتیں… جرمنی سے
16 جون 2017
Goettingen, Germany
ahussai@t-online.de
Tel:-00491707929561
نواز شریف کی پیشی
پاناما کیس کی جے آئی ٹی میں وزیر اعظم نواز شریف کل 15جون کو بظاہر بڑی معصومیت سے پیش ہوۓ- نظریں جھکی جھکی نا کوئی تن تناؤ اور نہ ہی چہرے پر کوئی تکبر- پتہ نہیں وہ وہاں کیا لینے گۓ تھے – شاید وہ قصائی کی دکان سے گوشت لینے گۓ تھے – نہیں شاید وہ سنیما میں کوئی جیمز بانڈ 007 کی ایکشن مووی دیکھنے گۓ تھے- بہر حال بڑی شان و شوکت سے گۓ – کہتے ہیں اپنی پرائیویٹ گاڑی میں گۓ اور بغیر پروٹوکال کے گۓ-
جو لوگ انھیں جوڈیشنل انکوائری کمیشن کی عمارت تک چھوڑنے آۓ ان میں ان کے چھوۓ بھائی جناب اور پنجاب کے وزیر اعلی جناب میاں محمد شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شریف – نواز شریف کے درینہ ساتھی جناب پرویز رشید صاحب – جناب عرفان صدیقی صاحب جنہوں نے شاید ان کی تقریر بھی لکھی ہے جو انہوں نے پیشی کے بعد کی ہے- وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور جناب خواجہ آصف صاحب شامل تھے-
پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ایک ملک کے وزیر اعظم اپنے ہی چار انیس بیس گریڈ کے افسران کے سامنے پیش ہوۓ اور ان کے سوالوں کا جواب دیا- اب خدا معلوم کہ جب میاں صاحب jic کی عمارت میں داخل ہوۓ تو انھوں نے انکوائری کرنے والوں کو سلام کیا یاں ان کے ماتحت یہ سرکاری کرندے کورنش بجا لاۓ- اور ہانپتے کانپتے ان سے سوالات کۓ- منظر کو واقعی قابل دید ہو گا- جسکا بعد میں پتہ چلے گا کہ کس کی کتنے میں بکی-
میاں صاحب کا سب سے بڑا مینڈیٹ میاں صاحب کی دولت ہے یہ سب کچھ دولت سے خرید لیتے ہیں اور جب تک میاں صاحب کے پاس دولت رہے گی یہ اور ان کے بچے اقتدار پر جلوہ افروز رہینگے-
جے آئی ٹی ملک کا مقصد شریف خاندان کی دولت کا پتہ لگانا ہے کہ وہ ناجائز ذرائع سے حاصل تو نہیں کی گئی ہے اور اس کے لۓ سرمایہ کس طرح حاصل کیا گیا اور کہیں منی لانڈرنگ تو نہیں ہوئی- مقصد یہی ہے کہ میاں صاحب کی دولت کے پہاڑ میں کسی نہ کسی طرح سے سوراخ کیا جاۓ اور ان کی صادقی آمینی پر دھبہ لگا کر انہیں اقتدار سے محروم کیا جا سکے- جو فی الحال ممکن نہیں تو مشکل ضرور نظر آتا ہے- میاں صاحب نے پیشی کے آخر میں جن خدشات کا اظہار کیا ہے اور کٹھ پتلیوں کا اشارہ کیا ہے کہ وہی طاقتیں ان کو اقتدار سے محروم کرنے کی درپے ہیں- یہ کٹھ پتلیاں کوئی بھی ہو سکتیں ہیں – فوجی قیادت بھی- جوڈیشنری بھی اور ملکی غیر ملکی جاگیردار اور سرمایہ دار بھی –
میاں صاحب کو سزا دینے سے پہلے ان سیاست دانوں، سیاسی خاندانوں، بیورو کریٹس، ججوں، جرنیلوں، صحافیوں، غرضیکہ زندگی کے ہرطبقے سے تعلق رکھنے والوں کا احتساب بھی ضروری ہے جن پر کسی نہ کسی حوالے سے مالی بدعنوانی، کرپشن ، اختیارات کے ناجائز استعمال اور قومی خزانے کی لوٹ مار کے الزامات ماضی یا حال میں لگائے جاتے رہے یا لگائے جارہے ہیں۔ مجرم ثابت ہونے پر انہیں اپنے جرم کی مناسبت سے قرار واقعی سزائیں بھی دی جائیں۔ اس طرح نہ صرف ملک کرپشن سے پاک ہوگا بلکہ الزام تراشی کی سیاست اور روایت کا بھی ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو جائے گا جس نے عوام کے ذہنوں میں اچھے اور برے کے بارے میں الجھائو پیدا کر رکھا ہے۔ محض کسی ایک خاندان کے محاسبے سے مسائل حل نہیں ہونگے بلکہ قوم کے تمام مجرموں کو اس کی لپیٹ میں لانا چاہئے ہو گا-
بہرحال میاں صاحب کی پیشی پر تارک انصاف ( تحریک انصاف ) والے آج بڑی بگلیں بجا رہے ہیں- نواز شریف کو یہ گھسیٹ کر عدالت میں لے گۓ ہیں اور ان کا مفرور سردار نتھیا گلی میں چھپا بیٹھا ہے-
الطاف چودھری
Leave a Reply