پی ٹی آئی انڑا پارٹی الیکشن- ٹوپی ڈرامہ

„پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی
کے اس انٹرا پارٹی الیکشن کو تسلیم نہ کرتے ہوئے اسے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بہرحال فیصلہ تو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کرنا ہے۔ پی ٹی آئی کے نو منتخب چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان،جو پی ٹی آئی کے وکیل تھے ،کے اس بیان نے انٹرا پارٹی الیکشن کو مزید مشکوک اور پراسرار بنا دیا ہے کہ پارٹی چیئرمین کا منصب اس وقت تک ان کے پاس رہے گا جب تک کہ سابقہ چیئرمین واپس نہیں آجاتےاور ان پرنااہلیت اور مقدمات ختم ہو جائیں گے تووہ دوبارہ پارٹی چیئرمین بنیں گے۔ مسلم لیگ (ن) نے بھی اس الیکشن کو پتلی تماشہ اور دھوکہ قرار دیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے سوال اٹھایا ہے کہ اس جعلی الیکشن کے نتیجے میں منتخب عہدیداران جیل میں اور اکثر مفرور ہیں تو کیا الیکشن کمیشن آف پاکستان اب مفروروں کو بھی الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دیدے گا۔پاکستان میں جمہوریت کے فروغ کے لئے کام کرنے والی غیر سرکاری این جی او پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو متنازع قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ نہ تو ووٹر لسٹ دی گئی نہ دیگر رولز کو پورا کیا گیا نہ اکبر ایس بابر کو انتخاب میں حصہ لینے کا موقع دیا گیا تو یہ شفاف الیکشن کیسے ہوا۔ استحکام پاکستان پارٹی نے اس الیکشن کو ڈکٹیٹر شپ کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اس جعلی الیکشن کو کالعدم قرار دے۔ تحریک انصاف پارلیمنٹرین نے اس الیکشن کو ڈرامہ قرار دیتے ہوئے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنا قرار دیا ہے۔ معلوم نہیں آگے کیا ہوگا یہ تو الیکشن کے فیصلے پر منحصر ہے۔ پی ٹی آئی کے بارے میں یہ کہنا سمجھنے والوں کیلئےکافی ہوگا کہ ’’ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں‘‘۔
Copied…

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*