مشن بلوچستان-نواز شریف نے بساط بدل دی-پیپلز پارٹی نواز شریف سے خفا-8 فروری 2024 کو مسلم لیگ کی دو تہائی اکثریت پکی-وزیر اعظم نواز شریف-کیا مسلم لیگ نون اب ” لوٹا کریسی” کی سیاست کرے گی؟

بلوچستان کی 30 سے زائد سیاسی شخصیات مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو گئی ہیں -انواز شریف سے ملنے والے رہنماؤں میں بلوچستان عوامی پارٹی بی اے پی کے صدر خالد مگسی، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، جان جمالی، سردار صالح بھوتانی، منظور کاکڑ، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ، جان بلیدی، کبیر محمد اور پشتونخوامیپ کے نواب ایاز جوگیزئی، ڈاکٹر حامد اچکزئی اور لیاقت آغا شامل تھے- ان ملاقاتوں کے دوران نواز شریف نے اپنی گفتگو میں کہا کہ وہ پہلے بھی سب کو ساتھ لے کر چلے ہیں اور اب بھی اس روایت کو نبھائیں گے-نواز شریف کی انٹری سے بلوچستان میں سب سے زیادہ نقصان پیپلز پارٹی کو ہوا ہے کیونکہ آج جتنے الیکٹیبلز نون لیگ میں شامل ہو رہے ہیں پہلے یہی لوگ پیپلزپارٹی میں جا رہے تھے- پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کو نواز شریف کا دورہ بلوچستان ذرا نہیں بھا رہا ہے اور پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سخت غصے میں ہیں اور انھوں نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ نواز شریف کو لاہور میں مشکل پیش آ رہی ہے اس لیے وہ بلوچستان گئے ہیں تاکہ وہاں “باپ ” جیسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر اپنے لیے مناسب نشستوں کا انتظام کر سکیں-سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا مشن بلوچستان ان کی اس کوشش کا حصہ ہے جو وہ اپنی جماعت کو ملک گیر بنانے کے لیے کر رہے ہیں-سہیل وڑائچ کا خیال ہے کہ نواز شریف مرکز اور پنجاب کے ساتھ دوسرے صوبوں بالخصوص بلوچستان میں بھی حکومت بنانے کے خواہشمند ہیں-گذشتہ چند دنوں میں پنجاب کے متعدد ’الیکٹیبلز‘ نے بھی مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی ہے-اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ن لیگ اچانک الیکٹیبلز کی سیاست کی طرف کیوں چل پڑی ہے کیونکہ نواز شریف چاہتے ہیں کہ پارٹی دو تہائی اکثریت سے عام انتخابات جیتے اس لئے دھڑا دھڑ الیکٹیبلز کو ساتھ ملایا جا رہا ہے-ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت پنجاب کی 90 سیٹوں پر مسلم لیگ کی جیت یقینی ہے -پنجاب میں قومی اسمبلی کی کل 148 سیٹیں ہیں جبکہ لیگی راہنما کے مطابق پارٹی کو کم از کم 120 سیٹیں لینا ضروری ہے-اس حوالے سے ہر اس شخص سے رابطہ کیا جا رہا ہے جس کے اپنے علاقے میں ووٹ ہیں اور اثررسوخ ہے-اس لئے آنے والے دنوں میں لوگ دھڑا دھڑ مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کریں گے-لیکن لوٹوں سے کبھی کسی نے فیض نہیں پایا ہے-مصیبت میں یہ لوٹے لوکھڑ جاتے ہیں اور ساتھ چھوڑ جاتے ہیں-یہ بات میاں نواز شریف اور شہباز شریف صاحبان کو اچھی طرح پتہ ہے اور ان کو ” لوٹا کریسی” کی سیاست کرنے کا مشورہ دینے والوں مشیروں کو بھی-وہ کام کبھی نہیں کرنا چاہئے جس کے انجام کا پہلے ہی سے پتہ ہو-باقی پارٹی کے مقتدر حلقے خود عقلمند ہیں-ہم ناچیز بندے نہ تین میں ہیں اور نہ تیرہ میں-باقی رہے نام اللہ کا-

الطاف چودھری
15.11.2023

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*