الٹی ہوگئیں سب تدبیریں-نواز شریف کی واپسی سے زرداری کا بلاول بھٹو کو وزیر اعظم بنانے کا خواب چکنا چور-سندھ ہاتھ سے نکل جانے کے لالے-

نواز شریف کی وطن واپسی سے سب سے زیادہ جھٹکا پیپلز پارٹی کو لگا ہے-آصف علی زرداری جو وزارت عظمی کا تاج بلاول بھٹو کے سر پر سجانے کے خواب دیکھ رہے تھے سب چکنا چور ہو گئے ہیں – اس وقت پیپلیوں کی حالت “نہاتی دھوتی رہ گئی، اتے مکھی بہہ گئی „ کے مصداق ہے-“آصف علی زرداری نے آئندہ انتخابات میں کامیابی کیلئے جو بساط بچھائی تھی وہ نواز شریف کی واپسی سےالٹ گئی ہے کیونکہ مسلم لیگ (ن) نے کامیابی کی صورت میں نہ صرف نواز شریف کو وزارتِ عظمی کا امیدوار نامزد کر دیا ہے بلکہ بقول فیصل کنڈی نواز شریف کی آمد کے دو ہفتے بعد ان کا آصف علی زرداری سے رابطہ تو ہو گیا لیکن تا حال ملاقات کی کوئی صورت نہیں نکلی فیصل کنڈی کو شاید اس بات کا غم ہے کہ نواز شریف کی ’’بخیرو عافیت‘‘ واپسی کے بعد ان کی آصف علی زرداری سےملاقات نہیں ہوئی ہے- دونوں کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا جس میں دونوں نے ریاست بچانے کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا لیکن اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل ہے مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کو پنجاب سے چند نشستیں تحفتاً پیش کریگی، پیپلز پارٹی کو بدلے ہوئے پاکستان میں بدلا ہوا نواز شریف نظر آرہا ہے جو پنجاب میں کسی جماعت سے’’ شیئر ‘‘ کرنےپر تیار نہیں چنانچہ پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ (ن) کے ترجمانوں کی جانب سے ایک دوسرے کو ’’سوکنوں ‘‘ کی طرح طعنے دئیے جا رہے ہیں ، مریم اورنگ زیب نے کہا کہ پیپلز پارٹی ’’ لیول پلینگ فیلڈ‘‘ کا رونا نہ روئےبلکہ الیکشن فیلڈ میں آئے،ایک طرف پیپلز پارٹی لیول پلینگ فیلڈ نہ ہونے کی بات کرتی ہے تودوسری طرف کلین سویپ کا دعویٰ کرتی ہے۔فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ہم لیول پلینگ فیلڈ کی بات کر رہے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) اسکو ایون فیلڈ سمجھ رہی ہے ۔عام تاثر یہ تھا کہ16ماہ کی شہباز حکومت نے مسلم لیگ (ن) کا ’’سیاسی سرمایہ ‘‘ تباہ برباد کر دیا ہے لہٰذا عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ لینے والا کوئی نہ ہو گا لیکن نواز شریف کی واپسی کے بعد صورت حال یکسر تبدیل ہو گئی ہے مسلم لیگ (ن) میں پارٹی ٹکٹ کے حصول کیلئے باقاعدہ لڑائیاں جاری ہیں۔ اس وقت جتنی گروپ بندی مسلم لیگ (ن) میں ہے شاید ہی کسی اورجماعت میں دیکھنے میں آئی ہوکیونکہ ہر مسلم لیگی نے یہ سمجھ لیا ہے کہ نواز شریف واپس آگئے ہیں تو بس اب جیت مسلم لیگ (ن) ہی کی ہے ۔جبکہ پیپلز پارٹی اور استحکام پاکستان پارٹی کو یہ خدشہ لا حق ہو گیا ہے مسلم لیگ (ن) کو برسر اقتدار لانے کیلئے سٹیج سجایا جا رہا ہے -مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان رابطوں میں تیزی آگئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کا وفد11 نومبر کو ایم کیو ایم کے مرکز بہادر آباد کا دورہ کرے گا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ مسلم لیگ ن کے وفد میں سعد رفیق، بشیر میمن، ایاز صادق اور دیگر شامل ہوں گے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں انتخابی اتحاد کے سلسلے میں کمیٹی کے قیام اور دیگر معاملات پر بات چیت متوقع ہے-دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کراچی میں پیر پگارا اور فنکشنل لیگ کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے- میڈیا سے گفتگو میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مسلم لیگ (ف) اور ن لیگ کے درمیان انتخابات سے متعلق تبادلہ خیال ہوا ہے-انہوں نے کہا کہ پارٹی قائد نواز شریف کے حکم پر ایاز صادق، بشیر میمن اور میں پیر پگارا سے ملاقات کرنے آئے تھے- سعد رفیق نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ فنکنشنل کےدرمیان ملاقات بہت اچھی رہی- اس موقع پر صدر الدین شاہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا، الیکشن کی تاریخ قریب آرہی ہے، سیاسی ملاقاتوں کا سلسلہ چلتا رہے گا-لگتا یہ ہے کہ وزیر اعظم تو کجا اب کی بار پیپلز پارٹی سندھ میں بھی حکومت نہیں بنا سکے گی -باقی رہے نام اللہ کا جو سب بہتر جانتا ہے-

الطاف چودھری
10.11.2023

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*