ہم اوورسیز پاکستانیوں کا المیہ یہ ہے کہ ہمارے خود ساختہ اوورسیز راہنماؤں کو ہمارے مسائل کا ادراک ہی نہیں ہوتا ہے-اردو زبان کا ایک محاورہ ہے “بھینس کے آگے بین بجانا” آپ جتنی زور سے مرضی بین بجائیں بھینس بین بجانے سے بھینس دودھ نہیں دے گی – اسطرح آپ جتنا مرضی چیخیں چلائیں یا چنگھاڑیں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کبھی حل ہونے والے نہیں ہیں کیونکہ ہمارے اوورسیز راہنماؤں کے پاس ادراک ہے اور نا ہی کوئی اختیار ہے-میں ایک عرصہ سے سوشل میڈیا پر اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل اجاگر کر رہا ہوں- کبھی بھی کسی اوورسیز راہنما نے کوئی جواب نہیں دیا ہے اور نا ہی کسی نے کبھی کوئی رابطہ کیا ہے کیونکہ یہ سارے کاغذی راہنما ہیں – نیٹ پر یا واٹس آپ گروپس میں یہ اپنی رنگ برنگی لگی تصویریں دیکھ دیکھ کر خود کو ” اوتار” سمجھنے لگ جاتے ہیں – لوگ مفاد پرست ہوتے ہیں یہ لوگ – یہ صرف اپنا پیٹ بھرتے ہیں – نا خود کام کرتے ہیں اور نا ہی دوسروں کو کام کرنے دیتے ہیں -ہم اوورسیز پاکستانیوں کو ایک انڈیپنڈٹ فورم کی ضرورت ہے جسے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کا ادراک ہو-پھر نا تو کوئی غنڈہ موالی تمہارے مکان جائیداد پر قبضہ کر سکے گا اور ناہی کسی آیئر پورٹ پر کھڑے کسی جاہل کو تمہاری عزت اچھالنے کرنے کی جرآت ہو گی-آؤ ظالم کے ظم کے خلاف ایک ہو جاؤ پھر نہ رہے گا بانس اور نہ بجے کی بانسری-
پاکستان زندہ باد
اوور سیز پاکستانی پائندہ باد
الطاف چودھری
10.11.2023

Leave a Reply