
سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کے سامنے ہتھیار ڈال دئے- پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ پر سپریم کورٹ کی بالادستی منظور
پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ پر سپریم کورٹ کی بالادستی منظور ہو گئی -جسٹس مظاہرعلی نقوی نے جب یہ سوال پوچھا کہ کیا کمیٹی رولز ڈیسائیڈ کرے گی تو فائز عیسیٰ نے کہا یہ بار بار کمیٹی کمیٹی مت کریں یہاں آپ یہاں لاء کو ڈسکس کریں جسکو چیلنج کیا گیا ھے اور ایک موقع پر جسٹس منیب نے پھر وہی سوال دہرایا کیا پارلیمنٹ کے پاس یہ اختیار ھے کہ وہ یہ قانون بنا سکے تو اس پر قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس منیب کی انکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا یہ سوال میں بیس بار سن چکا ہوں مجھے مجبور مت کریں کہ میں اپنا منہ کھولوں پچھلے 3 دن سے بار بار پارلیمنٹ کے اختیار پر سوال اٹھائے جا رھے ہیں اس کے دائرہ کار پر سوال اٹھائے جا رھے ہیں جبکہ ماضی میں کیا سپریم کورٹ سارے کام اپنے دائرہ اختیار میں کرتی رہی، پھر ایک حوالہ دیتے ہوئے کہا جب انہی کے طرف سے آئین کے 184/3 کے کیسیز نہ سننے کا فیصلہ سنایا گیا تو مجھے بتائیں کس آئین اور رولز کے تحت 6 رکنی بنچ بنایا گیا جس نے ہمارا فیصلہ سسپنڈ کیا، کس سپریم کورٹ کے رولز کہ مطابق ایک غیر آئینی بنچ بنایا گیا اور اس بنچ نے فیصلہ دیا کہ میں عمران خان کے کیسیز نہیں سن سکتا، اور آپ انہیں بنچز کا حصہ رہے ہیں، ماضی میں آئین پاکستان کے ساتھ جو کھلواڑ ہوتا رہا ھے مجھے مجبور مت کریں میں اپنا منہ کھولوں، فائز عیسیٰ کے ان ریمارکس کے بعد ہم خیال ججز کے چہروں کے رنگ اڑ گے اور انکے چہروں پر شرمندگی صاف نظر آ رہی تھی اور پھر اس کے بعد کسی منافق جج کی ہمت نہیں ہوئی کہ کوئی سوال کر سکے، پھر یہ 5 کا ٹولہ خاموشی سے بیٹھ گیا-
Copied….
Leave a Reply