چمن کے رنگ و بو نے اس قدر دھوکا دیا مجھ کو

چمن کے رنگ و بو نے اس قدر دھوکا دیا مجھ کو

ملک ہے کہ جنگل ہے-سارے ملک میں انسان نما بھیڑےدنداناتے پھر رہے ہیں – عوام کس کو روئیں اور کس سے فریاد کریں- آٹا ہے اور نہ دال-نہ قاضی ہے اور نہ ہی کوتوال -معصوم گھریلو ملازمہ رضوانہ کی داد رسی کریں یا پھررانی پور کی فاطمہ کا رونا روئیں – جڑانوالہ کی شعلوں میں لپٹی کرسچن کالونی پر غنڈوں کی یلغار میں ننھے بچوں کی چیخ و پکار سنیں یا حاکم شہر کی بے بسی کا تماشہ دیکھیں- ایسی ہزاروں ظلم کی داستانیں ہیں جو ظلم کے آہنی دروازوں کے پیچھے کب سے دبی ہوئی ہیں اور ہم یہ سب دیکھتے ہیں اور اسے معمول سمجھ کر اپنی قبولیت کی داد دیتے ہیں- ہم گزشتہ چھہتر سالوں سے بہتر جیون کی تلاش میں سرگرداں ہیں اور سیراب کے پیچھے بھاگ رہے ہیں – ہم ہر سال دو سال بعد کسی بہروپئے کو اپنا نجات دہندہ جان کر اس کی اندھی تقلید شروع کر دیتے ہیں اور وہ ہماری تنگدستی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں سبز باغ دکھاتا ہے اور ملکی وسائل لوٹ کر نو دو گیارہ ہو جاتا ہے-پھر اس کی جگہ کوئی اور بہروپیا لے لیتا ہے اور پھر ہم اس کے پیچھے لگ جاتے ہیں-حقیقت یہ ہے کہ ہم ایک ایسی طوائف کے سحر میں غرقاب ہیں جو اپنے تھرکتے جسم کے ساتھ ہمیں مسحور تو کرتی ہے مگر ہماری ساری جمع پونچی ڈکار کر جاتی ہے اور ہارے بچوں کو بھوک سے بلکتے چھوڑ جاتی ہے-ہمارے یہ رہزن نما رہنما دونوں ہاتھوں سے ملکی وسائل لوٹتے ہیں- اپنی جائیدادیں بناتے ہیں اور اپنے بال بچوں سمیت امریکہ برطانیہ یا یورپ بھاگ جاتے ہیں اور غریب کے بچوں کو روتا کرلاتا بلکتا چھوڑ جاتے ہیں -اٹھو! محو خواب سے بیدار ہو جاؤ اور ظلم سے ٹکرا جاؤ کہ نہ ظالم رہے اور نہ اس کا شتر بے مہار ظلم-ملک رنگ برنگے پھولوں سے بھرا چمن بن جائے اور دنیا میرے بچوں کو وہاں پھولوں سے کھیلتے اور رنگ برنگی تتلیوں سے اٹھکیلیاں کرتے دیکھے-

چمن کے رنگ و بو نے اس قدر دھوکا دیا مجھ کو
کہ میں نے شوق گل بوسی میں کانٹوں پر زباں رکھ دی

الطاف چودھری
20.08.2023

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*