پاک سعودی تعلقات

وطن کی باتیں… جرمنی سے
25 مئی 2017
Goettingen, Germany
ahussai@t-online.de
Tel:-00491707929561

پاک سعودی تعلقات

سعودی ہمیشہ پاکستان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہر مصیبت میں پاکستان کی مدد کرتے ہیں- نا صرف سعودی عرب میں بلکہ سارے عرب ممالک میں لاکھوں پاکستانی کام کرتے ہیں اور اربوں ڈالر سالانہ پاکستان بھیجتے ہیں-ان کی بھی پاکستان سے کچھ توقعات تھیں- مگر جب یمن کی جنگ میں پاکستان نےعرب اتحاد کا حصہ بننے سے معذرت کر لی تو نا صرف سعودی عرب بلکہ اور بھی دیگر عرب ممالک کو پاکستان سے گلہ ہوا جس میں وہ حق بجانب ہیں- دوست اور وہ بھی جس سے کچھ توقعات وابستہ ہوں مصیبت میں رخ موڑ لے تو دکھ تو ہوتا ہی ہے-

اب پاکستانی میڈیا کی گری زاری دیدنی ہے- شور برپا ہے کہ ریاض میں نواز شریف نے پاکستان کی ناک کٹوا دی ہے اور نا ہی تو اسے تقریر کا موقع دیا گیا ہے اور نا ہی ایک علاقائی ایٹمی قوت ہونے کی بنا پر قابل قدر تعظیم بخشی گئی ہے- جو کہ بجا نہیں ہے- کیونکہ پاکستان اس اتحاد کا حصہ ہی نہیں ہے سعودی عرب کی یہ عنایت ہے کہ اس نے پاکستان کو وہاں مدعو کر لیا کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ پاکستان کو ایذولیشن کی طرف دھکیل دیا جاۓ جو پاکستان کے دشمن ممالک کا ایجنڈہ ہے- دوسرے سعودی عرب پاکستان کو اب بھی کھونا نہیں چاہتا اور اس کی اب بھی یہی خواہش ہے کہ پاکستان کو کسی نہ کسی حوالے سے اپنے ساتھ رکھا جاۓ-

باقی رہی یہ بات کہ دو ہمسایہ ممالک انڈیا اور افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پہلے ہی خراب ہیں اور اس وقت ایران کو ہمیں ناراض نہیں کرنا چاہے اور اس کے ساتھ حالات نارمل رکھنے چاہیں- اپنے ہمسایوں سے تعلقات ٹھیک رکھنا پاکستان کی ہمیشہ ہی سے خواہش ہے مگر جب ہمساۓ ہی آپ کو ہو وقت زک پہنچانے کے درپے ہوں اور آپ کے وجود سے ہی انکاری ہوں تو کیا کیا جا سکتا ہے- افغانستان اور انڈیا کبھی بھی ہمارے دوست نہیں رہے حالانکہ پاکستان نے 30 سال تک افغانستان کی جنگ اپنے سر لۓ رکھی ہے- پاک افغان عوام بھائی بھائی ہیں باقی رہی بات حامد کرزائی اور اشرف غنی کی یا عبداللہ عبداللہ کی تو وہ امریکن ٹوڈی ہیں اور اپنے ملک کے غدار ہیں- ہنوستان کے مظلوم کشمیریوں پر ظلم دنیا سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں- ایران کسی کا بھی دوست نہیں ہو سکتا اور یہ قیام پاکستان سے اب تک پاکستان کا چھپا دشمن ہے- گوادر کی اہمیت کو کم کرنے کے لۓ چہار بہار بندرگاہ کا ہندوستان کے ساتھ ملکر ڈرامے کرنا اور کلبھوشن یادیو کا آٹھ دس سال تک وہاں سے پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیاں کرنا یہ پاکستان سے دشمنی نہیں تو اور کیا ہے-

صرف مفروضوں کی بنیاد پر اپنے عرب بھائیو ں کو بد زن کرنا کوئی عقلمندی نہیں ہے- حکومت کو اب اس سلسلے میں ایک جرآت مندانہ پالیسی کا اعلان کرنا چاہۓ- میڈیا اور اپوزیشن سیاست دان ملک دشمن بیرونی طاقتوں کے آلہ کار ہیں اور یہ اپنے آقاؤں کے ایجنڈے کے مطابق عمل پیرا ہوتے ہیں ان سے محتاط رہنے کی ضروت ہے-

اس وقت یہ پاکستان کے مفاد میں ہے کہ پاکستان اپنے عرب بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہو-خواہ اس کے لۓ ہمیں جتنی بھی قربانی دینی پڑے- اگر تم افغانستان کو بچانے کے لۓ پچاس ہزار شہیدوں کی قربانی دے سکتے ہو تو حرمین شریفین کے نام پر جان نثار کرنے پر تمہیں کیوں موت آتی ہے- اللہ تمہیں عقل سلیم دے-

الطاف چودھری

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*