لیڈر شپ کا فقدان

لیکن مجھے پیدا کیا اس دیس میں تو نے
جس دیس کے بندے ہیں غلامی پہ رضامند

ہمارے ملک کا سب سے بڑا المیہ ایسی لیڈر شپ کا فقدان ہے جنہیں ہمارے مسائل کا ادراک ہو- پاکستان میں لیڈروں کا تعلق عموماً ایسے گھرانوں سے ہوتا ہے جو ملکی خزانہ لوٹنے ہیں یا زکوۃ خیرات کے پیسوں پر عیاشی کرتے ہیں- ہم ڈرٹی پالیٹکس کے ایک خوف ناک جوہڑ میں غوطے کھا رہے ہیں- ملک کی تقریبا ساری سیاسی جماعتیں غریبوں کی بات تو کرتی ہیں لیکن ان کے لیڈروں کا لائف اسٹائل اور ان کی شخصیت ان کی باتوں سے میچ نہیں کرتی – ہزاروں کنال کے بنگلوں اور فارم ہاؤسز میں رہنے والے، کئی کئی لاکھ ماہانہ تنخواہ اور دنیا بھر کی مراعات و پروٹوکول سمیٹنے والے، بیرون ملک بڑے گھر اور بینک بیلنس رکھنے والے بلٹ پروف گاڑی اور جہاز و ہیلی کاپٹر کو موٹر سائیکل کی طرح استعمال کرنے والے ہمارے تمام وزیراعظم ایک غریب ملک کے رہنما نہیں ہوسکتے- اگر رہنمابنانا ہے تو غریب عوام سےبنائیں جو عام شہریوں کی طرح چھوٹے گھر میں رہے اور جسے عوامی مسائل کا ادراک ہو – غلامانہ ذہنیت والوں سے یہ توقع عبث ہے- ہماری قسمت میں لیڈر نہیں کاروباری ہیں-لوگو! آؤ وطن عزیز پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے ایک ہو جائیں-اور دشمنان ملک و ملت کے خلاف سینہ سپر ہو جائیں -تمہاری شناخت پاکستان ہے اور اس کے سوا تم نہ تیرہ کے ہو اور نہ تین کے-

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*