
عمران خان کی سیاست-سر نہ پیر-تاجا حوالدار
عمران خان اور تحریک انصاف نے 2014 سے ملک کو چنڈو خانہ بنایا ہوا ہے-2014 کا دھرنا چینی سرمایہ کاری کو روکنا تھا اور چینی صدر کی آمد کوسبوتاثر کرنا تھا- جس میں وہ کامیاب رہے-120تک عمران خان نے ملک کےدارلحکومت کو یر غمال بنائے رکھا-وزیر اعظم ہاؤس کا گھیراؤ کیا گیا جب وزیر اعظم ہاؤس کے اندر موجود تھے-پارلیمنٹ کی بے حرمتی کی گئی اور پی ٹی وی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی-پاکستان کی سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے فوج، آئی ایس آئی ، نیب اور پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر ملک کے وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا، اسے جیل بھیجا، اسے سیاسی جماعت کی سربراہی سے روکا، اس جماعت کے اراکین کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکا- یوں 2013 میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والی جماعت کے صدر کو انتخابی دور اور اپنی جماعت کی قیادت سے باہر رکھ کر دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات کرائے گئے-یہ شرمناک قسم کے انتخابات تھے اور ان کی آئینی حیثیت ویسی ہی تھی جیسی آئینی حیثیت ظفر علی شاہ کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے جنرل مشرف کو آئین میں ترامیم کا اختیار تک دینے کی تھی- تاہم فوج، عمران خان ، عدلیہ اور آئی ایس آئی کے گٹھ جوڑ کی بنا پر ان انتخابی نتائج کو عملی توثیق مل گئی-پونے چار سال تک پی ٹی آئی ملک پر کر و فر سے حکومت کرتی رہی-کوئی بھی مسلم لیگی راہنما ایسا نہیں تھا جس گرفتار نہ کیا گیا ہو-نواز شریف ، مریم نواز ، حمزہ شریف ، شہباز شریف ، خاقان عباسی ، خواجہ برادران اور حنیف عباسی نے مہینوں جیل کی صعوبتیں جھیلیں-رانا ثنا ء اللہ پر منشیات کا جعلی مقدمہ بنایا گیا اور انہوں نے نو مہینوں سے زیادہ کال کوٹھری کاٹی-ان پونے چار سالوں میں نہ پچاس لاکھ مکان بنے اور نا ڈیم اور نا ہی لوگوں کو ایک کروڑ نوکریاں ملیں-معیشت تباہ ہوگئی اور ایک ایجنڈے کے تحت ملک میں معاشی اور سیاسی افراتفری پھیلائی گئی-2022 میں جب عمران خان کی عقل و فہم اور انتظامی صلاحیتوں کا پردہ چاک ہو گیا تو اس اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے گٹھ جوڑ میں کچھ دڑار پڑی جس کا فائدہ اٹھا کر اپوزیشن نے عمران خان کو اقتدار سے چلتا کیا- یہ 2014 سے جاری غیر آئینی کھیل تماشے کو ختم کرنے کا پہلا قدم تھا-بقیہ اقدامات میں قومی سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینا، اعلی عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ میں اس غیر آئینی تماشے کے سہولت کاروں اور خیر خواہوں کو سائیڈ لائن کرنا شامل ہے اور ہنود یہود فرنگی بلوگڑوں کو نکیل ڈالنا ہے-عمران خان کو پنجاب اور پختونخواہ کی حکومتیں تحلیل کرنا گلے پڑ گیا ہے-الیکشن کمیشن نے پنجاب کے انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کردئے ہیں اور اور یہ 2024 میں منعقد ہوتے بھی نظر نہیں آ رہے ہیں-پی ٹی آئی اب دہشتگردی پر اتر آئی ہے-14مارچ زمان پارک اور 18مارچ جوڈیشنل کیمپلکس اسلام آباد میں ایک سو بیس تیس پولیس اہلکاروں پر پیٹرول بموں سے زخمی کرنا عمران خان کی نا اہلی اور پی ٹی آئی کی پابندی کا موجب بن سکتی ہے-پھر نہ رہے گا بانس نہ بجے کی بانسری-
الطاف چودھری
25.03.202
Leave a Reply