
دی بھٹوز
میر مرتضی بھٹو انگریزوں کے خلاف علم بلند کرنے کی پاداش میں گرفتار ہوۓ اور انھیں ان بدیشیوں نے تختہ وار پر لٹکا دیا اور تاریخ میں امر ہو گۓ- وہ بلا کے نڈر اور ذھین تھے- کہتے ہیں کہ وہ شطرنج کے کھلاڑی تھے اور انھیں کوئ مات نہیں دے سکتا تھا- جیلر ان کے ساتھ ہر روز شطرنج کھیلتا تھا اور ہر روز مات کھاتا تھا- جس دن انھیں پھانسی دی جانی تھی اس رات کو جیلر کے ذھن میں تھا کہ آج تو وہ ضرور میر مرتضی کو مات دے گا مگر اسکا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا اور اس رات بھی میر مرتضی بھٹو نے اپنے مضبوط اعصاب کے ساتھ جیلر کو مات دی-
بعد میں ان کے فرزند ارجمند شاہ نواز نے انگریز کی اطاعت کر لی اور سر کا خطاب پایا اور سر شاہ نواز بھٹو ہو گئے- ذوالفقار علی بھٹو اپنے دادا میر مرتضی کو اپنا آئیڈل سمجھتے تھے اس لۓ انھوں نے اپنے بیٹے کا نام میر مرتضی بھٹو انہی کے نام پر رکھا تھا- جسے بے نظیر بھٹو کے دور میں قتل کر دیا گیا جس کے قاتل ابھی تک ڈھونڈنے سے بھی نہیں مل پا رہے-
ذوالفقار علی بھٹو اتحاد عالم اسلام کے حامی تھے اور پاکستان کو دفاعی لحاظ سے مضبوط دیکھنے کے متمنی تھے شاید اسی کی انہیں سزا دی گئی- مگر بھٹوز کے خون میں شاید شہادت ہے اور انہیں پھانسی پر جھولنے میں سرور ملتا ہے-
کچ شہر دے لوک وی ظالم سان
کچ مینوں مرن دا شوق وی سی
27 دسمبر 2007 کو ایک بھٹو کو راولپنڈی شہر میں دہشگردی سے شہید کر دیا گیا- بے نظیر بھٹو میں اپنے باپ کی ذہانت تھی اور پڑدادا کی دلیری اور بہادری تھی اس لۓ پہلے بھی کراچی کارساز میں ان پر قاتلانہ حملہ ہو چکا تھا-اور سیکورٹی اداروں نے انھیں احتیاط کی ہدایت کی تھی مگر شاید حوادث سے گبھرانا ان کے خون میں نہیں تھا ان کا ایک ہی عظم تھا ملک عزیز پاکستان کو ایک ڈکٹیٹر کے آہنی شکنجوں سے آزاد کروانا اور اس میں فتح یاب ہوئیں خود شہید ہو گئیں مگر ملک میں جمہوریت کا دروازہ کھول گئیں-
الطاف چوہدری
Leave a Reply