
“اقتدار بھی کیا عجیب چیز ہے اس موذی کے لئے لوگ اللہ تعالیٰ کے احکامات کی خلاف ورزیوں اور ضمیر کے سودے کرنے تک سے نہیں چوکتے۔ کوئی جھوٹے وعدوں، کوئی دولت اور کوئی مذہب کے نام پر اقتدار کے لئے دیوانہ ہے۔ بعض کا اخلاقی معیار یہ ہے کہ صبح بات کرتے شام کو اس سے مکر ہو جاتے ہیں اور اس منافقت اور اخلاقی بدحالی کو یوٹرن کا نام دیتے ہیں بلکہ فخریہ کہتے ہیں کہ یوٹرن تو ضروری اور اچھے ہوتےہیں۔ بعض کے اخلاقی معیار کا عالم یہ ہےکہ آج جس کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے کل اسی کو سب سے برا کہتے ہیں۔ اور اس کو بدنام کرتے پھرتے ہیں۔ آج منت سماجت کر کے جن کوملازمت میں توسیع دیتے ہیں ،کل جب وہ ریٹائر ہو جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ان کو توسیع دینا بڑی غلطی تھی۔ یہ کیسے لوگ ہیں۔ آخر ضمیر بھی تو کوئی چیز ہے یا ایسے لوگ ضمیر سے بھی عاری ہوتے ہیں۔سیاست کو عوام کی خدمت کا ذریعہ بتانے والے یہ بھی بتائیں کہ سیاست میں رہتے ہوئے انہوں نے عوام کی کونسی ایسی خدمت کی ہے جس کا مقصد شہرت کا حصول اور مالی مفاد نہ ہو۔ فوج نے جب بھی اقتدار پر ’’قبضہ‘‘ کیا ہے کوئی بتائے کہ اس نے عام آدمی کے لئے کیا مشکلات پیدا کی ہیں۔
ملکی قرضے ’’جمہوریوں‘‘ کے مقابلے میں کتنے بڑھائے اور کتنی لوٹ مار کی”
Copied…
Leave a Reply