اشرافیہ – بدمعاشیہ

اشرافیہ نے جو اس ملک کی کل آبادی کا ایک آدھ فی صدی بھی نہی ہے بدمعاشیہ کا روپ دھارا ہوا ہے- جج جرنیل کرنیل کوتوال اور تحصیلدار سب ان کے ہیں -سارے ملکی وسائل پر ان کا قبضہ ہے – ایک رپورٹ کے مطابق یہ اشرافیہ ( بدمعاشیہ ) ملکی معیشت سے ہر سال 17,4 ڈالر ڈکار کرجاتی ہے اور غریب روٹی کے ٹکرے کو ترس رہا ہے-پاکستان کی کل آمدنی 314,4 ارب ڈالر ہے جسکا 9 فی صدی حصہ اس ایک فی صدیاشرافیہ کی جیب میں چلا جاتا ہے-جبکہ 1 فی صدی غریب کے حصے میں صرف 0,15 فی صدی آتا ہے-ایک رپورٹ کے مطابق ملک کی تقریبا 50 فی صدی دولت اسی نام نہاد اشرافیہ کے پاس ہیں-دوسرا اہم طبقہ جاگیر دار طبقہ ہے جو 1 فی صدی ہیں مگر ان کے پاس اس ملک کے قابل کاشت رقبے کا 22 فی صدی ہے-تیسرا طبقہ کچھ اداروں سے وابستہ افراد ہیں جوزمین انفراسڑکچر اور ترجیحاتی حصے داری کی بنیاد پر پاکستان کی آمدنی سے سالانہ 1,7 ارب ڈالر وصول کرتے ہیں-یہ تینوں طبقات کی پاکستان کی پارلیمنٹ میں اکثریت ہے اور ان کے مفادات ہمیشہ مشترک ہی رہتے ہیں بلکہ یہ تینوں طبقات باہمی رشتے داریوں اور کاروباری تعلقات کی بنا پر ایک ہی ہو جاتے ہیں-یعنی چور اور کوتوال ایک ہو گئے ہیں اور ان کی پانچوں گھی میں ہیں-

الطاف چودھری
05.10.2022

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*