آٹا غریبوں کی پہنچ سے باہر !
“پاکستان میں گندم اور چاول بنیادی غذائی ضروریات ہیں۔ چاول تو پہلے ہی
مہنگے تھے اب آٹا بھی مہنگا ہوگیا ہے۔ اس صورت حال نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے اور وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا ہے کہ اپنے بیوی بچوں کی غذائی ضروریات کیسے پوری کرے گا؟ پشاور میں 15کلو آٹے کا تھیلا 2500 روپے راولپنڈی میں 1750روپے، کراچی میں 2200 روپے اور لاہور میں 1600روپے میں فروخت ہورہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گندم کی قیمت نے 75 سالہ تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ راولپنڈی میں گندم کے سرکاری نرخ 3000 روپے فی من مقرر ہیں جبکہ اوپن مارکیٹ میں گندم 3600 روپے سے بڑھ کر 3700 روپے میں فروخت ہورہی ہے۔ پنجاب میں گندم کی امدادی قیمت 3000 روپے فی من اور سندھ میں 4000 روپے فی من مقرر ہونے اور سیلاب زدہ علاقوں میں آٹے کی طلب میں غیرمعمولی اضافہ سے بھی آٹے کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں۔ بلوچستان کے شمالی اضلاع میں دو ہفتوں میں 100 کلو فی بوری کی قیمت 11ہزار سے بڑھ کر 13ہزار روپے ہوگئی ہے۔ بلوچستان میں گندم نہ ہونے کے باعث فلور ملز بند ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ یہ بھی شکایات سامنے آرہی ہیں کہ فلور ملزنے آٹے کے اپنے اپنے نرخ مقرر کررکھے ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہے ہیں۔ یہ صورت حال قیمتوں پر کنٹرول کرنے والے نظام کو فعال کرنے کا تقاضا کرتی ہے۔ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث گندم کی کھپت میں اضافہ ایک فطری امر ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ کاشت کی جانے والی فصل گندم ہے لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ دنیا کو گندم برآمد کرنے والا ملک آج اسے درآمد کرنے پر مجبور ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے تمام ممکن اقدامات کرے تاکہ لوگ آسانی سے آٹا خرید سکیں۔ زراعت کو ترقی دی جائے اور کسانوں کو فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے ترغیبات دی جائیں۔”
Copied…Jang
Leave a Reply