پیناڈول گولیوں کی بڑی کھیپ ضبط
یہ ایک شرمناک حقیقت ہے کہ ہم کسی بھی بحرانی کیفیت میں حکومت کو
صلواتیں سناتے تو نہیں تھکتے لیکن مجال ہے جو کبھی اپنے احوال کا بھی جائزہ لیاہو ؟موسم کی تبدیلی کے باعث جب ڈینگی بے قابو ہو گیا ،سندھ ہی کیا ملک بھر میں بخار کی معروف دوا پیناڈول نایاب ہوگئی بلکہ بعض حلقوں کی جانب سے برملا کہا گیا کہ ذخیرہ کر لی گئی ،جس کی اس خبر سےگویا تصدیق ہوتی دکھائی دیتی ہے کہ محکمہ صحت سندھ کے عہدیداروں نے جمعرات کے روز کراچی کے علاقے ہاکس بے میں ایک گودام پر چھاپہ مارتے ہوئے پیناڈول کی ذخیرہ کی گئیں 4کروڑ 80 لاکھ گولیاں ضبط کرلیں جنکی مالیت تقریباً 25 کروڑ روپے ہے۔ ڈرگ انسپکٹر نے کہا کہ ادویات کی ذخیرہ اندوزی مارکیٹ میں مہنگی قیمت پر فروخت کرنے کیلئے کی گئی تھی۔ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ایک ایسے وقت میں ادویات کی ذخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے جب مریضوں کے علاج کیلئےادویات کی اشد ضرورت ہے۔پیناڈول دراصل پیراسیٹامول دوا کا برانڈ نام ہے، یہ ایک جراثیم کش دوا ہے جو اکثر بخار، درد اور بالخصوص ڈینگی بخار کیلئےاستعمال کی جاتی ہےاور سیلاب کے دوران ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز کے تناظر میں اس کی مانگ بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔خیال رہے کہ رواں ہفتے وزیر صحت نے فارماسیوٹیکل کمپنیوں پر دواؤں بالخصوص پیراسیٹامول کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ان کمپنیوں کا کوئی بھی’’بلیک میلنگ‘‘ حربہ ان پر کام نہیں کرے گا۔ پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ادویات کی قلت پیداواری لاگت میں بے تحاشا اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے،یہ استدلال اس لیے بھی قابل قبول نہیں کہ اس دوا کی دستیابی اور عدم دستیابی کا سلسلہ قریباً سال بھر سے جاری ہے،جو ذخیرہ اندوزی کی چغلی کھاتا ہے ، حکومت کا متعلقہ محکمہ مزید مستعد ہو ورنہ سوال اٹھے گا کہ کہیں وہ بھی تو اس ’’کارِشر‘‘ میں ملوث نہیں؟”
Copied.,,Jang
Leave a Reply