سپنوں کی سرحد ہوتی نہیں

آنکھوں کو ویزا نہیں لگتا
سپنوں کی سرحد ہوتی نہیں
بند آنکھوں سے روز میں سرحد پار چلا جاتا ہوں ملنے مہدی حسن سے
سنتا ہوں ان کی آواز کو چوٹ لگی ہے
اور غزل خاموش ہے سامنے بیٹھی ہوئی
کانپ رہے ہیں ہونٹ غزل کے
پھر بھی ان آنکھوں کا لہجہ بدلا نہیں
جب کہتے ہیں
سوکھ گئے ہیں پھول کتابوں میں
یار فراز بھی بچھڑ گئے ہیں، شاید ملیں وہ خوابوں میں
بند آنکھوں سے اکثر سرحد پار چلا جاتا ہوں
آنکھوں کو ویزا نہیں لگتا
سپنوں کی سرحد ، کوئی نہیں ۔۔۔۔
گلزار

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*